پاکستان

ملک کو ڈکٹیٹرشپ خراب کرتی ہے

اکتوبر 20, 2019 2 min

ملک کو ڈکٹیٹرشپ خراب کرتی ہے

Reading Time: 2 minutes


پاکستان کی سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ ملک کے حالات اس وقت خراب ہوتے ہیں جب کوئی فوجی ڈکٹیٹر مداخلت کرتا ہے۔

سنیچر کو لاہور میں عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ جنرل سکندر مرزا، جنرل ایوب خان، جنرل یحییٰ، ضیا الحق اور پرویز مشرف نے آئین پاکستان کے آئین کو سبوتاژ کر کے لوگوں کی آواز کو دبایا اور ان کے بنیادی حقوق سے محروم کیا۔

پاکستان میں انسانی حقوق، اظہار رائے اور میڈیا کی آزادی، حقوق نسواں، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کی آواز اٹھانے والی عاصمہ جہانگیر کی یاد میں دو روزہ کانفرنس منعقد کی گئی ہے۔

کانفرنس میں دنیا بھر سے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی شخصیات، وکلا، صحافی، لکھاری، ادیب، سیاستدان اور سول سوسائٹی کے نمائندے شریک ہیں۔

کانفرنس سے خطاب میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کا کہنا تھا کہ آئین کا آرٹیکل پانچ ہر شہری کے ملک اور آئین کے ساتھ وفاداری پر زور دیتا ہے۔ 

عاصمہ جہانگیر کانفرنس کے دوران ’قانون کی حکمرانی‘ کے عنوان پر نشست سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز نےکہا کہ آئین نے لوگوں کو جو بنیادی حققوق دیے ہیں عدالتیں ان کی محافظ ہیں۔

یاد رہے کہ عاصمہ جہانگیر اپنی زندگی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر ان کے بلوچستان ہائیکورٹ بطور چیف جسٹس دیے گئے ایک فیصلے کی وجہ سے سخت تنقید کرتی تھیں۔

جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ آئین کے ساتھ وفاداری میں ہی نجات ہے۔ اور جب بھی ہم اِس سے دور ہوئے تو ہم نے نتائج دیکھ لیے ہیں۔ ہم پہلے ہی آدھا ملک کھو چکے ہیں اور باقی آدھے ملک کا حال آپ دیکھ رہے ہیں۔ جب بھی کوئی ڈکٹیٹر آتا ہے تو نتائج ہمیشہ لوگوں اور ملک کے لیے برے ہوتے ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے مطابق ضیا نے اپنے لیے جو ریفرنڈم کرایا تھا اُس کے نتائج ماضی میں کرائے گئے تمام عام انتخابات کے ٹرن آؤٹ سے زیادہ تھے اور مشرف والے ریفرنڈم کے نتائج اُس سے بھی زیادہ نکلے۔

ان کا کہنا تھا کہ ضیا کے ریفرنڈم کے وقت میں ہر ملنے والے شخص سے ہوچھتا تھا کہ کیا تم نے ووٹ دیا اور وہ کہتا تھا نہیں۔ میں کسی بھی ایسے شخص کو نہیں ملا جس نے کہا ہو کہ ہاں میں نے ریفرنڈم کے حق میں ووٹ دیا ہے۔ لیکن پھر بھی اُس ریفرنڈم کے نتائج 98 فیصد سے زیادہ تھے۔ 

جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ مشرف نے بھی سنہ 2002ء میں ریفرینڈم کرایا اور وہ ریفرینڈم بھی 98 فیصد مشرف کے حق میں تھا، جس کے نتیجے میں مشرف اگلے پانچ سال کے لیے صدر بن گئے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے