انصافی حکومت کے آٹھ نئے قوانین کیا ہیں؟
Reading Time: 4 minutesپاکستان میں آٹھ نئے قوانین لاگو کر دیے گئے ہیں تاہم حکومت نے ان کی پارلیمنٹ سے منظوری لینے کے بجائے صدر کے دستخطوں سے آرڈی ننس کے طور پر جاری کرنے کا راستہ اختیار کیا ہے۔
صدر عارف علوی نے جن آٹھ نئے آرڈیننس پر دستخط کیے ہیں ان میں نیب ترمیمی قانون بھی ہے۔
نیب آرڈیننس کے تحت وہ افراد جو پانچ کروڑ یا زائد مالیت کی بدعنوانی کے الزامات کا سامنا کر رہے ہوں انہیں جیل میں سی کلاس دی جائے گی۔
صدر نے نیب آرڈیننس کے علاوہ لیٹر آف ایڈمنسٹریشن اینڈ سکسیشن سرٹیفکیٹ، انفورسٹمنٹ آف ایڈمنسٹریشن آف ویمن پراپرٹی رائٹس آرڈیننس، بے نامی ٹرانزیکشن ایکٹ (ترمیمی آرڈیننس)، لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی آرڈیننس، سو ل پروسیجر کوڈ ترمیمی آرڈیننس اور سپیریئر کورٹس آرڈیننس پر بھی دستخط کیے ہیں۔
صدر مملکت کے دستخط کے بعد ان آرڈیننس کو اب قانون کا درج حاصل ہے اور یہ ایکٹ فوری طور پر نافذ العمل ہیں۔
اس حوالے سے جاری سرکاری بیان کے مطابق وزیرِاعظم عمران خان کی ایڈوائس پر صدر نے آٹھ اہم آرڈیننس پر دستخط کیے۔
1.The Letters of Administration and Succession Certificates Ordinance 2019
لیٹرز آف ایڈمنسٹریشن اینڈ سیکسیشن سرٹیفیکیٹس آرڈیننس 2019
کسی بھی شخص کی وفات پر اس کے قانونی وارثوں کو حق وراثت کے لئے عدالتوں سے رجوع کرنا پڑتا تھا تاکہ وہ اپنے آپ کو وراثت کا حقدار ثابت کر سکیں اور بعض اوقات یہ مرحلہ کافی طویل اور مشکل ہوتا تھا۔ اس قانون کے تحت نادرا کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ ایسے کیسز میں کہ جہاں وراثت کے بارے میں کوئی تنازعہ نہیں پندرہ دنوں میں یہ سرٹیفیکیٹ جا ری کر سکے۔
اس مقصد کے لئے نادرا ملک کے اندر یا بیرون ملک اپنے دفاتر کی نشاندہی کرے گا اور انہیں سیکسیشن فیسیلیٹیشن سنٹر)حق وراثت سہولت کاری سنٹر) قرار دے گا تاکہ حق وراثت کا سرٹیفیکیٹ حاصل کیا جا سکے۔ کسی تنازعہ یا تصفیہ طلب معاملے کی صورت میں معاملہ عدالتوں سے حل کیا جائے گا۔ اس قانون سے فراڈ کا قلع قمع کرنے میں بھی مدد ملے گی اور عدالتوں کے بوجھ میں بھی کمی آئے گی۔
- The Enforcement of Women’s Property Rights Ordinance 2019
جائیداد میں خواتین کو انکا قانونی حق دلانے کا قانون
یہ قانون خواتین کو، کہ جو معاشرے کا کمزور طبقہ ہوتی ہیں، ان کو جائیداد میں ان کا قانونی حق دلانے مین معاون ثابت ہوگا اورخواتین کے حقوق کا تحفظ کرے گا۔ اس قانون کے تحت محتسب کو یہ اختیار ہوگا کہ وہ خواتین کو جائیداد میں حصہ دینے یا جائیداد رکھنے کے معاملے میں شکایات وصول کر سکے۔ محتسب مجاز ہوگا کہ وہ اس قانون پر عمل درآمد کے لئے ڈپٹی کمشنر یا ریاست کے کسی اہلکار بشمول پولیس کو اس ضمن میں احکامات جا ری کر سکے۔اس قانون کے تحت کوئی خاتون یا تو براہ راست شکایت کر سکتی ہے یا اپنے نمائندے کے ذریعے شکایت پہنچا سکتی ہے یا پھر محتسب خود سے نوٹس (سو موٹو) لینے کا مجاز ہوگا۔ - The Legal Aid and Justice Authority 2019
قانونی معاونت فراہم کرنے والی اتھارٹی کا قیام
اس قانون کے تحت پورے ملک کے لئے لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ یہ اتھارٹی غرباء اور کمزور طبقوں کو فوجداری مقدمات میں قانونی، مالی یا دوسری ضروری مدد فراہم کرے گی۔ بے کس خواتین اور بچوں کو ترجیحی بنیادوں پر معاونت فراہم کی جائے گی۔ قانونی معاونت کے علاوہ یہ قانون ان افراد کو بھی مالی معاونت فراہم کرے گا جو جرمانہ بھرنے یا ضمانت کی رقم نہیں ادا کر سکتے۔
4 Suprerior Courts (Court Dress and Mode of Address0 Order (Repeal) Ordinance
آئین کا آرٹیکل 191 اور 202 سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کو اختیار دیتا ہے کہ وہ عدالتوں کے عوامل سے متعلق رولز مرتب کر سکیں۔ اس آرڈیننس کے تحت پریذیڈنٹ آرڈر نمبر15 آف 1980کو کالعدم قرار دیا جائے گا اور عدالتی ڈریس اور تقریر جیسے معاملات کا فیصلہ اعلیٰ عدالتیں خود کریں گی۔
- The Benami Transaction (Prohibition) (Amendment) Ordinance 2019
بے نامی ٹرانزیکشن کی روک تھام (ترمیمی) آرڈیننس 2019
اس قانون کے تحت وہسل بلوئر کی تعریف قانون میں شامل کی گئی ہے۔ وہسل بلوئر وہ شخص، ہستی یا ایجنسی کو تصور کیا جائے گا جو رائج قانون یا بے نامی ٹرانزیکشن (روک تھام) ایکٹ 2017کے تحت بے نامی جائیدادوں کے متعلق معلومات فراہم کرے گی جن میں یا تو نیب کے قانون کے تعریف کے مطابق بد عنوانی کی شکایت ہے، یا فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی ایکٹ 1974کے تحت جرم ہوا ہے، اینٹی منی لانڈرنگ قانون 2010کے تحت، سیکورٹیز ایکٹ2015کے تحت کسی رجسٹرڈ شدہ کمپنی کے ذریعے یا وفاقی یا صوبائی اینٹی کرپشن قوانین کے تحت کوئی جرم کے تحت بے نامی پراپرٹی بنائی گئی ہے۔ - The National Accountability (Amendment)
- Ordinance 2019
- قومی احتساب (ترمیمی) آرڈیننس 2019
اس قانون کے تحت قومی احتساب آرڈیننس 1999میں ترمیم کی جا رہی ہے۔ اس قانون کے تحت ہر ایسے شخص کو جو نیب کے قانون کے تحت پانچ کروڑ کی بدعنوانی میں گرفتار کیا جائے گا اسے سی کلاس دی جائے گی۔ - Code of Civil Procedure (Amendment) Ordinance 2019
کوڈ آف سول پروسیجر (ترمیمی) آرڈیننس 2019
اس قانون کے تحت عدالتوں میں تیس چالیس سال چلنے والے مقدمات کی معیاد کم ہو کر دو سال رہ جائے گی۔ اس قانون کے تحت دو مختلف سول جج مقدمہ سنیں گے۔ اصل مقدمہ ایک جج سنے گا جبکہ دوسرا جج اسٹے آردر یا دیگر درخواستوں کے معاملات نمٹائے گا۔ جو جج مقدمے کا ٹرائل کر رہا ہوگاوہ سپاٹ چیک بھی کر سکے گا۔ نوٹس اور سمن کے اجراء کے لئے ٹیکنالوجی کو برؤے کار لاتے ہوئے جدید طریقے اختیار کیے جائیں گے۔ متعدد اپیلوں کے نظام کے برعکس صرف ایک اپیل جو کہ ہائی کورٹ میں کی جائے گی کا نظام - رائج کیا جا رہا ہے۔
- The Whistleblower Protection and Vigilance Commission Ordinance 2019
وسک بلوئر پروٹیکشن اینڈ ویجیلنس کمیشن آرڈیننس 2019
اس قانون کے تحت وہسل بلوئر پروٹیکشن اینڈ ویجیلنس کمیشن قائم کیا جائے گا۔ وسل بلوئر بدعنوانی سے متعلق شکایات آزاد کمیشن کو کر سکے گا۔ - کمیشن اس معلومات کو جانچنے کے بعد شکایت نیب، ایف آئی اے، ایس ای سی پی، وفاقی اور صوبائی اینٹی کرپشن کے محکموں کو بھجوائے گا۔
اطلاع دینے والے (وہسل بلوئر) کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ اس قانون کے تحت کمیشن شکایت کنندہ بنے گا یاکہ اطلاع فراہم کرنے والے کی معلومات اور ہستی کو مخفی رکھا جا سکے اور اسے تحفظ فراہم کیا جا سکے۔