چالیس ارب کرپشن کا مجرم رہا
Reading Time: < 1 minuteقومی احتساب بیورو (نیب) نے فیصلہ کیا ہے کہ بلوچستان کے سابق سیکرٹری خزانہ مشتاق احمد ریئسانی کو دو ارب روپے کی رقم جمع کروانے پر چھوڑ دیا جائے گا۔ جرم پر میبنہ طور پر ’چالیس ارب‘ کی خوردبرد کا الزام ہے- قومی احتساب بیورو نے مشتاق رئیسانی کی پلی بارگین کی درخواست بدھ کو منظور کر لی تھی۔ ترجمان نیب کے مطابق وہ آئندہ دس سال تک کسی سرکاری ملازمت کے لیے نااہل ہوں گے اور کسی بینک سے قرضہ بھی نہیں لے سکیں گے۔ مشتاق رئیسانی کی نیب میں پلی بارگین پر مختلف حلقوں کی جانب سے اسے مجرم کے ساتھ رعایت کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔ نیب کے ترجمان نے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس سے خزانے کو آج تک پلی بارگین کی تاریخ میں سب سے بڑی رقم یعنی دو ارب روپے حاصل ہوں گے۔ انھوں نے البتہ 40 ارب روپے کی بدعنوانی کے الزام پر کچھ نہیں کہا ۔ سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی پر ابتدا میں ڈھائی ارب روپے کرپشن کا الزام تھا جس کے بعد نیب نے ان کے گھر پر چھاپہ مارکر 75 کروڑ روپے سے زائد نقد رقم برآمد کی تھی۔ اس کے علاوہ ان کی کراچی میں بھی کروڑوں روپے مالیت کی جائیداد کا انکشاف ہوا تھا۔ نیب نے مشتاق رئیسانی کی گرفتاری کے بعد مشیر خزانہ بلوچستان خالد لانگو کو بھی گرفتار کیا تھا۔