پاکستان پاکستان24

ہائیکورٹ جج کی ویڈیو کا جائزہ لے سکتی ہے

دسمبر 10, 2019 < 1 min

ہائیکورٹ جج کی ویڈیو کا جائزہ لے سکتی ہے

Reading Time: < 1 minute

پاکستان کی سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی نظرثانی درخواست پر کہا ہے کہ ہائیکورٹ عدالتی آبزرویشنز سے متاثر ہوئے بغیر جج ارشد ملک کے ویڈیو کیس کا آزادانہ فیصلہ کرے۔

رپورٹ: جہانزیب عباسی

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے جج ویڈیو سکینڈل کیس فیصلے پر نظر ثانی درخواستوں کی سماعت کی۔

سپریم کورٹ اس کیس میں یہ قرار دے چکی ہے جج ارشد ملک کی وجہ سے پوری عدلیہ کا سر شرم سے جھک گیا۔

سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے ارشد ملک کی ویڈیو کا جائزہ لینے کیلئے عائد شرائط ختم کرنے کی استدعا کی تھی۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل نے جب ویڈیو کو جانچنے سے متعلق شرائط پر دلائل دیے تو چیف جسٹس نے کہا کہ ”ویڈیو کو جانچنے سے متعلق شرائط اکیڈمک مشق تھی، ہم کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں کریں گے، یہ تاثر غلط ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے سبب ہائیکورٹ نے شکنجہ کس دیا۔“

چیف جسٹس نے مزید کہا ہم نے پہلے بھی فیصلے میں کہا تھا کوئی عدالت ہماری آبزرویشنز سے متاثر نہ ہو، ہم تفصیلی فیصلے میں دوبارہ لکھ دیں گے ہائیکورٹ عدالتی آبزرویشن سے متاثر ہوئے بغیر آزادانہ فیصلہ کرے۔

سپریم کورٹ نے نواز شریف کی نظر ثانی اپیل نمٹاتے ہوئے کہا کہ وقت میں جدت آنے کے ساتھ کسی بھی آڈیو یا ویڈیو کا جائزہ لینے کے طریقہ کار میں تبدیلی آتی رہتی ہے،عدالت نے اس وقت موجود ویڈیو کا جائزہ لینے سے متعلق قانونی نکات کو واضح کیا تھا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے