وائٹ ہاؤس کے سامنے پولیس کی شیلنگ، مظاہرے جاری
Reading Time: 2 minutesامریکہ میں سیاہ فام شہری کی پولیس حراست میں ہلاکت کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر پولیس نے آنسو گیس کے شیل برسائے ہیں۔
اتوار کی رات منی ایپلس میں جلائی گئی کار سے ایک ناقابل شناخت نعش ملی جبکہ نیویارک پولیس کی گاڑی کو آگ لگائی گئی۔
اس سے قبل پانچ ریاستوں میں پھیلنے والے احتجاج اور پرتشدد مظاہروں پر قابو پانے کے لیے حکام نے لاس اینجلس، فلاڈلفیا، اٹلانٹا، منی ایپلس اور جارجیا سمیت کئی شہروں میں کرفیو نافذ کیا تھا۔
امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق کرفیو کے باوجود مشتعل شہری پولیس کے خلاف تعصب کے نعرے بلند کرتے سڑکوں پر احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں جس کے بعد ریاست منیسوٹا کے شہر منی ایپلس میں کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والے مظاہرین کو گرفتار کر کے قانونی کارروائی کا آغاز کیا گیا۔
مظاہروں میں سیاہ فام شہریوں کی اکثریت ہے تاہم ہر رنگ و نسل کے ہزاروں افراد پولیس کے خلاف ان مظاہروں میں شریک ہیں۔ سوشل میڈیا پر مرنے والے سیاہ فام شہری جارج فلوئیڈ کے نام سے ٹرینڈ مسلسل سرفہرست ہے اور جس علاقے میں ان کی موت ہوئی وہاں لوگوں کا ہجوم ہے جو پھول اور پیغامات چھوڑ کر جاتے ہیں۔
ہزاروں مظاہرین میگا فون پر نعرے لگا رہے ہیں کہ ’ہم جارج فلوئیڈ ہیں، ہمیں سانس نہیں آ رہی۔‘
واضح رہے کہ مظاہرے گزشتہ ہفتے منیسوٹا کے شہر منی ایپلس میں اس وقت شروع ہوئے جب پولیس کی حراست میں سیاہ فام جارج فلوئیڈ کی ہلاکت کی ویڈیو سامنے آئی جس میں جارج پولیس اہلکار سے کہتے ہیں کہ ان کو سانس نہیں آ رہی۔
ویڈیو میں دیکھا جا رہا ہے کہ نہتے شہری کی گردن پر پولیس اہلکار نے گھٹنا رکھا ہوا ہے اور اس کو زمین پر لٹایا ہوا ہے جبکہ اس کے ہاتھ پیچھے بندھے ہیں۔
حکام نے مظاہروں سے بچنے اور حالات پر قابو پانے کے لیے لوئسولے اور کینٹکی شہر میں رات کے کرفیو کا نفاذ کیا ہے۔
پرتشدد مظاہروں کے بعد حالات کو کنٹرول کرنے کے لیے کئی شہروں میں نیشنل گارڈز طلب کیے گئے ہیں۔