شام : فضائی اڈے پر امریکی میزائل حملے
Reading Time: 2 minutesشامی فوج کی جانب سے مشتبہ کیمیائی حملے کے جواب میں امریکا نے شام میں فضائی اڈے پر میزائلوں سے حملے کیے ہیں جبکہ روس نے کہا ہے کہ امریکی حملوں کی تیاری پہلے سے کی گئی تھی۔ امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ مشرقی بحیرۂ روم میں بحری بیڑے سے 59 ٹام ہاک کروز میزائلوں سے شام کے ایک فضائی اڈے کو نشانہ بنایا گیا۔ مقامی حکام اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ فوجی اڈہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے جبکہ شامی فوج کے مطابق امریکی حملوں میں چھ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ امریکی میزائلوں نے اس سکیورٹی فورس کو نشانہ بنایا ہے جس کو شامی صدر بشار الاسد خود کمانڈ کرتے ہیں۔ روس نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے ‘ایک خود مختار ملک کے خلاف جارحیت’ قرار دیا ہے۔ روس کے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ صاف ظاہر ہے کہ امریکی میزائل حملوں کی تیاری پہلے ہی سے کی گئی تھی۔‘
امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انھوں نے ہی اس شامی فضائی بیس پر حملے کا حکم دیا تھا ۔ امریکی صدر نے تمام مہذب ممالک سے شام میں تنازعے کو ختم کرنے میں مدد کرنے کی بھی اپیل کی ۔ ادلیب کے علاقے خان شیخون میں مبینہ زہریلی گیس کے حملے میں اب تک 27 بچوں سمیت کم سے کم 72 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ امریکی کروز میزائل حملوں کا شامی حزب اختلاف کے گروہ سیریئن نیشنل کولیشن نے خیر مقدم کیا ہے۔
شام کے سرکاری ٹی وی پر اس بارے میں ایک بیان جاری کیا گيا کہ ‘امریکی جارح’ نے شام کی ایک فوجی اڈے پر کئی ایک میزائلوں سے حملہ کیا ہے ۔
اس سے قبل امریکی وزیرِ خارجہ ریکس ٹیلرسن نے کہا تھا کہ شام کے مستقبل میں بشار الاسد کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ شام میں مشتبہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال ایک سنگین معاملہ ہے ۔