پاکستان پاکستان24

حکومتی درخواست پر رجسٹرار کے اعتراضات اور بار کونسل کی مذمت

مئی 27, 2021 2 min

حکومتی درخواست پر رجسٹرار کے اعتراضات اور بار کونسل کی مذمت

Reading Time: 2 minutes

حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے حق میں فیصلے پر دائر کی گئی کیوریٹیو نظرثانی درخواستوں پر رجسٹرار آفس نے سخت اعتراضات عائد کیے ہیں جبکہ ملک میں وکلا کی سب سے بڑی تنظیم پاکستان بار کونسل نے حکومت کو مزاحمت سے خبردار کیا ہے۔
جمعرات کو جسٹس فائز عیسیٰ نظرثانی کیس فیصلے پر دائر درخواستوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے رجسٹرار دفتر کے اعتراضات اور وکلا تنظیم کا ردعمل سامنے آیا۔
صدر اور وزیراعظم کی جانب سے دائر درخواستوں پر رجسٹرار کے دفتر نے مجموعی طور پر سات اعتراضات عائد کیے۔
رجسٹرار دفتر نے اپنے اعتراضات میں لکھا ہے کہ صدر اور وزیراعظم کی جانب سے درخواستوں میں سپریم کورٹ کے جج کے حوالے سے تضحیک آمیز اور بدنام کرنے والی زبان استعمال کی گئی۔
دوسرا اعتراض یہ سامنے آیا کہ صدر کے وکالت نامے پر دستخط نہیں تھے جبکہ ازخود نوٹس کا لفظ استعمال کرنے رجسٹرار دفتر نے سپریم کورٹ رولز کی خلاف ورزی کا اعتراض عائد کیا۔
وفاقی حکومت کی نظرثانی درخواست کے لیے مہلت دینے کی استدعا بھی مسترد کی گئی۔
ایک اعتراض یہ بھی کیا گیا کہ کیوریٹیو نظرثانی درخواستوں کو سننے کے لیے ازخودنوٹس کا لفظ استعمال کیا گیا جبکہ ازخودنوٹس صرف عدالت کا اختیار ہے۔
ایک اور اعتراض میں کہا گیا کہ اصلاح طلب نظرثانی درخواست کی قانون میں گنجائش نہیں، سپریم کورٹ رولز کے تحت نظرثانی شدہ فیصلوں کا دوبارہ جائزہ نہیں لیا جا سکتا۔
ادھر پاکستان بار کونسل نے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیس فیصلے پر ایک اور نطرثانی درخواست کوعدالیہ کی آزادی پر حملہ قراردیا ہے اوردرخواستیں واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ایسا نہ کیا گیا تو بھرپورمزاحمت کی جائے گی۔
وائس چیئرمین خوشدل خان، چیئرمین ایگزیکٹیو کونسل محمد فہیم ولی نے حکومتی اقدام کی شدید مذمت کی اور کہا کہ صدر مملکت، وزیراعظم اور وزیر قانون کو درخواست دائر نہیں کرنی چاہیے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے نظر ثانی کے بعد درخواست دائر کرنا عدلیہ کی آزادی پر حملے کے مترادف ہے، اس طرح کی درخواست حکومت کے لیے بدنامی کا باعث بنے گی حکومت فوری طور پر درخواست واپس لے، اگر درخواست واپس نہ لی گئی تو وکلا برادری بھرپور مزاحمت کرے گی۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے