ڈی جی آئی ایس آئی کے تقرر پر مسئلہ پیدا ہونے کی سرکاری تصدیق
Reading Time: 2 minutesپاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے آئی ایس آئی کے سربراہ کا تقرر وزیراعظم کا اختیار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کبھی بھی وزیراعظم آفس کوئی ایسا قدم نہیں اٹھائے گا جس سے افواج پاکستان کی عزت میں کمی آئے اور نہ افواج کی جانب سے ایسا کوئی اقدام اٹھایا جائے گا۔
منگل کو اسلام آباد میں وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے سول ملٹری تعلقات کے حوالے سے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’میں یہاں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ رات کو وزیراعظم عمران خان اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی بہت طویل نشست ہوئی۔
’ڈی جی آئی ایس آئی کے حوالے سے وزیراعظم نے کابینہ کو اعتماد میں لیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ جنرل باجوہ اور پرائم منسٹر کے آپس میں بہت ہی قریبی اور بہت ہی خوشگوار تعلقات ہیں۔‘
’یہ پاکستان کی تاریخ کے ضمن میں بہت ہی اہم ہے کہ پاکستان کی سول اور ملٹری کے درمیان بہت ہی آئیڈیل تعلقات ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں سوشل میڈیا پر دیکھتا ہوں کہ بہت سے لوگوں کی جو خواہشیں ہیں، میں ان کو بتا دوں کہ کبھی بھی پرائم منسٹر آفس ایسا قدم ہرگز نہیں اٹھائے گا جس سے پاکستان کی فوج یا پاکستان کے سپہ سالار کی عزت میں کمی ہو اور میں یہاں یہ بھی بتا دوں کی پاکستان کی فوج اور پاکستان کے سپہ سالار کوئی ایسا قدم نہیں اٹھائیں گے جس پاکستان کے وزیراعظم یا پاکستان کے سول سیٹ اپ کی عزت میں کمی ہو۔‘
’(سول اور ملٹری) کلوز کواپریشن ہے۔ دونوں کا ایک دوسرے کے ساتھ انتہائی قریبی رابطہ اور تعلق ہے۔ اور نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کے لیے جو قانونی طریقہ ہے، وہ اختیار کیا جائے گا۔ اس کے اوپر بھی دونوں کا اتفاق رائے ہے۔‘
فواد چوہدری کی ڈی جی آئی ایس آئی کے تقرر کے حوالے سے کہا کہ ’اس میں جو اتھارٹی ہے وہ وزیراعظم کی ہے اور اس کا تقرر ہمارے درمیان وسیع البنیاد مشاورت کی بنیاد پر ہوتا ہے اور تمام قانونی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے نئے ڈی جی آئی ایس آئی کا تقرر ہو گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’روایتی میڈیا نے ڈی جی آئی ایس آئی کے معاملے کو سنسنی خیزی پھیلانے کا ذریعہ نہیں بنایا، میں اس کو سراہنا چاہتا ہوں۔ میری میڈیا سے درخواست ہے کہ سوشل میڈیا پر جو چیز دیکھیں اس کی پہلے تصدیق ضرور کر لیا کریں۔‘