چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 26ویں آئینی ترمیم کی ستائش کر دی
Reading Time: 2 minutesپاکستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آئین میں کی گئی حالیہ 26ویں ترمیم کی ستائش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب زندگی کے بنیادی حق میں صاف اور صحت مند ماحول کی فراہمی کی ضمانت شامل ہے۔
جمعرات کو کمرہ عدالت نمبر ایک میں خیبر پختونخوا میں جنگلات کی کٹائی سے متعلق ایک مقدمے کی سماعت کے دوران حکمنامہ لکھواتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ 21 اکتوبر کو منظور کی گئی 26ویں آئینی ترمیم سے آرٹیکل 9 میں a کا شامل کیا گیا جس کے تحت صاف اور صحت مند ماحول کو ہر شہری کا بنیادی حق قرار دیا گیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ شہریوں کو یہ ضمانت دے کر بالآخر ماحول کی اہمیت کو تسلیم کر لیا ہے، اس طرح پاکستان اُن چند ملکوں میں شامل ہو گیا جو اپنے آئین میں صاف ماحول کو شہری کا بنیادی حق مانتا ہے۔
انہوں نے عدالتی حکم میں لکھا کہ اس ترمیم کی ستائش کی جاتی ہے۔ اسی طرح قرآن میں بھی ماحول کے حوالے سے کئی آیات ہیں اس ماحول کی اہمیت اجاگر کرنے کی احادیث بھی ہیں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ بلین ٹری سونامی کیا نام ہے، کیا یہ نام کسی قانون میں لکھا ہے، ہر چیز کو سیاسی بنا دیتے ہیں، اس میں سیاست کیوں لائی گئی۔
خیبر پختونخوا کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ یہ صوبائی حکومت کا جنگلات لگانے اور بڑھانے کا منصوبہ ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ضیاالحق نے بھی ایک نئی زبان بنائی تھی جس میں زنا بالجبر لکھا گیا، یہ کون سی زبان ہے۔ اِدھر سے انگریزی اُدھر سے عربی لی، یہ غلامی کی نشانی ہے، ہزار سال اور بھی یہ چلتا رہے گا۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کچھ کہنے کی کوشش کی تو چیف جسٹس نے کہا کہ ایک دن اور برداشت کر لیں۔
جواب میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ اُن کو چیف جسٹس سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔
چیف جسٹس نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے پوچھا کہ ہر مقدمے میں صوبے کی نمائندگی وہی کیوں کرتے ہیں، سارا بوجھ آپ پر کیوں ہے، کیا کوئی اور نہیں؟
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ سر! اب دیگر وکلا بھی آئیں گے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے اونچی آواز میں ہنستے ہوئے کہا کہ اس میں آپ نے کوئی مطلب تو نہیں چھپایا ہوا؟