پاکستان

نااہلی نظرثانی تفصیلی فیصلہ

نومبر 7, 2017 2 min

نااہلی نظرثانی تفصیلی فیصلہ

Reading Time: 2 minutes

جسٹس اعجاز افضل نے نظرثانی درخواستیں مسترد کرنے کی وجوہات کم بتائی ہیں اور نواز شریف پر طنز کے تیر زیادہ چلائے ہیں، اپنی انگریزی کا استعمال کرتے ہوئے اردو اشعار بھی ‘فٹ’ کرنے کی کوشش کی ہے _

نواز شریف کی نااہلی فیصلے پر نظر ثانی درخواستیں مسترد کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا، سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ احتساب عدالت آزادانہ ٹرائل کرے گی _ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے نوازشريف کی نظرثانی درخواستیں مسترد کرنے کی وجوہات پر مشتمل 23 صفحات کا تفصیلی فیصلہ تحریر جاری کیا ہے، فیصلہ جسٹس اعجاز افضل خان نے تحریر کیا ہے، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نظرثانی درخواستوں میں پانامہ فیصلے میں کسی سقم یا غلطی کی نشاندہی نہیں کی گئی جس پر نظر ثانی کی جائے،احتساب عدالت شواہد کی نوعیت پر اپنا فیصلہ کرنے میں آزاد ہے، فیصلے کے مطابق ٹرائل کورٹ کمزور شواہد کو رد کرنے کا فیصلہ کرنے کی مجاز ہے جبکہ نواز شریف کی نا اہلی سے متعلق حقائق غیر متنازعہ تھے، یہ نہیں کہا جا سکتا ہے فیصلے سے نواز شریف کو حیران کیا گیا بلکہ تمام حقائق ان کے سامنے تھے، پناما فیصلے میں دی گئی آبزرویشنز عارضی نوعیت کی ہیں، احتساب عدالت شواہد کا قانون کے مطابق جائزہ لینے میں آزاد ہے،6 ماہ میں ٹرائل کی ہدایت ٹرائل کورٹ کو متاثر کرنے کے لیے نہیں بلکہ مقدمہ جلد مکمل کرنے کیلئے ہے،نگران جج کا تقرر نئی بات نہیں،مقصد ٹرائل میں بےپروائی کو روکنا ہے، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یہ تصور نہیں کیا جاسکتا کہ نگران جج ٹرائل پر اثر انداز ہونگے، فیصلے کے مطابق مریم نواز بادی النظر میں لندن فلیٹس کی بینیفشل مالک ہیں، یہ تسلیم نہیں کیا جا سکتا کہ لندن فلیٹ سے کیپٹن صفدر کا کوئی تعلق نہیں،یہ بھی نہیں کہا جا سکتا کہ کیپٹن صفدر کا فلیٹس سے تعلق کا مواد موجود نہیں، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس اعجاز الاحسن نے جے آئی ٹی کو ایف زیڈ ای کمپنی کی تحقیقات کیلئے کہا تھا _ جسٹس اعجاز افضل نے لکھا ہے کہ نواز شریف نے پارلیمینٹ کے اندر اور باہر لوگوں کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی،نواز شریف نے عدالت کو بھی بے وقوف بنایا لیکن یہ بھول گئے کہ کچھ لوگوں کو کچھ وقت کیلئے بے وقوف بنایا جا سکتا ہے، لوگوں کو کچھ دیر کیلئے بے وقوف بنایا جا سکتا ہے لیکن ہمیشہ کے لیے بے وقوف نہیں بنایا جا سکتا،فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیزیں اپنا آپ خود بول کر بتاتی ہیں،فیصلے میں جج نے لکھا ہے کہ اردو کا ایک شعر نواز شریف کی کیفیت کو بیان کرتا ہے
ادھر ادھر کی نہ بات کر،یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹا
مجھے راہزنوں سے گلہ نہیں،تیری رہبری کا سوال ہے

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے