جج نے فرد جرم، نواز نے اخبار پڑھا
Reading Time: 2 minutesاحتساب عدالت میں سابق نواز شریف پر فرد جرم عائد کر دی گئی، آمدن سے زیادہ اثاثوں کے تینوں ریفرنسز میں فرد جرم پڑھ کر سنانے سے پہلے نواز شریف کو روسٹرم پر بلایاگیا، فرد جرم پڑھی گئی تو نواز شریف نے جرم قبول کرنے سے انکار کیا،
اس سے قبل ان کے نمائندے ظافر خان ترین پر فرد جرم عائد کی گئی تھی،عدالت نے یہ بھی قرار دیا کہ جعلسازی سے متعلق ٹھوس شواہد سامنے آئے تو کارروائی کی جا سکے گی، فرد جرم عائد کرنے کے دوران نواز شریف اور احتساب عدالت کے جج کے درمیان مکالمہ بھی ہوا،جج محمد بشیر نے استفسار کیا آپ کے پاس ایون فیلڈ اپارٹمنٹ سے متعلق فرد جرم کی دستاویز ہے؟نواز شریف نے سر ہلا کر اثبات میں جواب دیا، نوازشریف نے کہا کہ چھ ماہ میں تینوں ریفرنسز پر ٹرائل مکمل کرنا ہے، اس کا مطلب ہے ایک ریفرنس کو ڈیڑھ ڈیڑھ ماہ ملے گا، جج محمد بشیر نے کہا کہا کہ ایسا نہیں ہے، کارروائی ایک ساتھ چلے گی تو جلدی بھی ہو سکتے ہیں، وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ سپریم کورٹ کا نظرثانی میں تفصیلی فیصلہ آ گیا ہے، تفصیلی فیصلے میں 6ماہ کی مدت کے حوالے سے بھی تحریر ہے،ضرورت پڑنے پر 6ماہ کے وقت کو بڑھایا جا سکتا ہے، ایمرجنسی کی صورت میں نواز شریف نہ پیش ہوسکیں تو ان کے نمائندے کو پیش ہونے کی اجازت دی جائے،جج احتساب عدالت نے کہا کہ آپ یہ استدعا تحریری طور پر دیں،نمائندےظافر خان کو بھی یہ لکھ کر دینا ہوگا،احتساب عدالت میں جب کارروائی جاری تھی تو نواز شریف عدالت میں اخبار کا مطالعہ کرتے رہے،
مریم نواز بھی عدالتی کارروائی کے دوران ڈیلی ڈان کا مطالعہ کرتی رہیں، نواز شریف 8بج کر53منٹ پر کمرہ عدالت میں داخل ہوئے،نواز شریف کے ساتھ والی کرسی پر مریم نواز اور تیسری کرسی پر پرویز رشید براجمان رہے،اخباروں کی شہ سرخیوں پر مریم نواز اور نواز شریف کے درمیان گفتگو ہوتی رہی،کپٹن ر صفدر آج بھی کمرہ عدالت میں پچھلی نشستوں پر بیٹھے تھے،مریم نواز اور مریم اورنگزیب آپس میں جملوں کے تبادلے کے بعد مسکراتی رہیں _