توہین آمیز مواد پر حکم
Reading Time: 2 minutesویب سائٹس پر توہین رسالت کے مواد کو ہٹانے کے لیے دائر درخواستوں کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی _
کیس کی سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی، عدالت نے وزرات داخلہ کے حکام سمیت تمام افسران کی سرزنش کی اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو مجبور نہ کیا جائے، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ سخت رویہ اختیار کرنے پر مجبور نہ کیا جائے، عدالت میں وزرات داخلہ کے اسپیشل سکرٹری پیش ہوئے اور بتایا کہ وزارت مذہبی امور کی جانب سے ایک اعلی سطحی کمیٹی تشکیلِ دی گئی ۔اسپیشل سکرٹری داخلہ نے کہا کہ توہین رسالت کے حوالے سے ایک سمری بھی تیار کر رہے ہیں جو جلد وزیراعظم کو پیش کی جائے گی۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ توہین رسالت کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فصیلے پر کوئی عمل درآمد نہیں کیا گیا۔اٹارنی جنرل نے توہین رسالت کے حوالے سے بل کی کاپی بھی دیکھی جس پر ابھی کچھ پراگریس نہیں ہو سکی ۔ جسٹس شوکت عزیز نے کہا کہ آئندہ سماعت پر عدالت کو مطمئن نہیں کیا گیا تو تمام ذامہ داران افسران کو توہین عدالت کےنوٹس جاری ہوں گے ۔ جو مجرم ملک سے فرار ہیں ان کی واپسی کے لیے وزارت داخلہ نے کیا اقدامات کیے۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ کسی سرکاری افسر کو کوئی پرواہ نہیں ہے. ختم نبوت کے معاملے پر وزیراعظم کو بھی عدالت بلانا پڑا تو بلاوں گا۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ لگتا ہے حکومت پر بین الاقوامی دباؤ آنا شروع ہو گیا ہے. عدالت نے ہدایت کی کہ وزارت داخلہ بلاگرز کی روک تھام کے لیے حساس اداروں کی خدمات حاصل کر لیں۔عدالت نے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت میں سکرٹری داخلہ جامع رپورٹ پیش کریں۔سیکرٹری داخلہ نے جامعہ رپورٹ پیش کرنے کے لیے وقت طلب کر لیا، عدالت نے سکرٹری داخلہ کو رپورٹ اور موثر حکمت عملی کے لیے وقت دے دیا، عدالت نے کہا کہ حکومت توہین رسالت کے معاملے پر مستقل حل نکالے،
کیس کی سماعت 11 دسمبر تک ملتوی کر دی _