مولوی اور جج آمنے سامنے
Reading Time: < 1 minuteاسلام آباد انتظامیہ ناکام ہو گئی، جج برہم ہو گیا، دھرنے والوں کو لپیٹ کر رکھ دینے کا حکم دے دیا ہے _
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ضلعی انتظامیہ کو دھرنا مظاہرین کو کل تک ہٹانے کا حکم دے دیا،ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز نے شہری عبدالقیوم کی دائر درخواست پر حکم جاری کیا، عدالتی حکم کے اجراء کے وقت ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کیپٹن ر مشتاق اور ڈی آئی جی آپریشن کمرہ عدالت میں موجود تھے،عدالت نے حکم دیا کہ ضلعی انتظامیہ اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین سے فیض آباد خالی کرائے،پرامن طریقہ یا طاقت کا استعمال جیسے بھی ہو فیض آباد کو خالی کرایا جائے،جج نے قرار دیا کہ ہمارے دین میں تو حکم ہے کہ جنگ کے دنوں میں بھی بوڑھوں،عورتوں،بچوں کو کچھ نہ کہیں، جسٹس شوکت صدیقی نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ اپنے اختیارات کے استعمال میں ناکام رہی،ضلعی انتظامیہ نے دھرنا ختم کرانے کے لیے اپنے اختیارات کا استعمال نہیں کیا،اسلام آباد میں دھرنے اور مظاہرے کے لیے جگہ مختص کی جا چکی ہے،دھرنے اور مظاہرے کے لیے ڈیموکریسی اینڈ اسپیچ کارنر مختص کیا گیاہے،کوئی شہری اپنے آزادی اظہار رائے کے استعمال میں یہ خیال رکھے کہ اس سے دوسرے شہری کو تکلیف نہ ہو،ڈی سی اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ دھرنے میں شریک افراد نے پتھر جمع کیے ہوئے ہیں،اسپیشل برانچ کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین کے پاس 10سے12ہتھیار بھی ہیں،دھرنے میں 1800سے2ہزار کے قریب افراد شامل ہیں، جمعے کے بعد یہ تعداد بڑھنے کا اندیشہ ہے،انتظامیہ کو آپریشن کے لیے تین سے چار گھنٹوں کا وقت درکار ہے، جمعہ نماز کے بعد اندھیرا جلد پھیل جاتا ہے،اندھیرے میں آپریشن سے نقصان ہو سکتا ہے۔