قتل ملزمان دس سال بعد بری
سپریم کورٹ نے قتل کے دو ملزمان وحید اور ندیم کو دس سال بعد بری کرنے کا حکم دیا ہے، عدالت نے ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کیا _
سپریم کورٹ نے اسلام آباد پولیس کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کیا اور جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ پولیس کا کام سچ ثابت کرنا ہے، جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ پولیس سچ کی بجائے مدعی کی کہانی ثابت کرنے میں لگ جاتی ہے ،جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ جب مدعی اور پولیس ایک ہوجائیں تو سچ تلاش کون کرے گا؟ پولیس خود مدعی کو کہانی بنا کر دیتی ہے، پولیس اپنا کام نہیں کرتی، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ سچ میں بڑی طاقت ہے لیکن یہاں سچ میں جھوٹ کو شامل کیا جاتا ہے ،سچ نہیں بولیں گے تو انصاف نہیں ہوگا، ہم نے سچ کےساتھ جھوٹ ملانا شروع کر دیا ہے _
ملزمان وحید اور ندیم پر تنویر کو 2007 میں شہزاد ٹاؤن اسلام آباد میں قتل کرنے کا الزام تھا _
ٹرائل کورٹ نے ملزم وحید کو سزائے موت جبکہ ندیم کو عمر قید کی سزا سنائی تھی
ہائیکورٹ نے وحید کی سزائے موت کو عمر قید جبکہ ندیم کو عمر قید سے دس سال کی سزا میں بدل دیا تھا