پاکستان24 متفرق خبریں

اٹارنی جنرل پر 20 ہزار جرمانہ

فروری 12, 2018 2 min

اٹارنی جنرل پر 20 ہزار جرمانہ

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ نے آرٹیکل باسٹھ ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت کے تعین کے مقدمے میں پیش نہ ہونے پر اٹارنی جنرل پاکستان اشتر اوصاف پر 20ہزار جرمانہ عائد کیاہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا اٹارنی جنرل کا رویہ ایسا ہونا چاہیے کہ چیف جسٹس کے سامنے پیش نہیں ہو رہے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ سماعت نے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے عدالت کو بتایاکہ اٹارنی جنرل اپناتحریری جواب داخل کریں گے۔ چیف جسٹس نے پوچھاکہ اٹارنی جنرل کہاں ہیں؟۔ عدالت کو بتایا گیا کہ اٹارنی جنرل اشتراوصاف لاہور میں ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اٹارنی جنرل لاہور کیوں ہیں؟عدالت نے معاونت کانوٹس دے رکھاہے ،اٹارنی جنرل کو خصوصی رعائت نہیں مل سکتی ۔ جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ عدالت نے اٹارنی جنرل سے سوالات بھی کرنے ہوتے ہیں۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کوطلب کیا تو بتایا گیاکہ میڈم عاصمہ کی وفات کی وجہ سے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف لاہور میں ہیں ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عاصمہ جہانگیرکے انتقال پر تمام ججز اور سٹاف سب لوگ دکھی ہیں لیکن دنیاکے کام چلتے رہتے ہیں۔ عدالت نے عدم پیشی پراٹارنی جنرل کو 10 ہزار روپے جرمانہ کیا اور کہاکہ جرمانے کی رقم فاطمید فاونڈیشن میں جمع کروائیں ، بتایا جائے کہ سماعت کب تک ملتوی کریں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے عدالت کو بتایاکہ اٹارنی جنرل کل لندن روانہ ہوں گے۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا اٹارنی جنرل سیر کرنے کے لیے جارہے ہیں، اتنا اہم کیس لگا ہے وہ نہیں آئے ۔ رانا وقار نے کہاکہ اٹارنی جنرل نے عالمی ثالثی کے معاملات میں پیش ہونا ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اٹارنی جنرل کسی مقدمے کے لیے نہیں جارہے ،ملک کے اٹارنی جنرل کایہ رویہ ہے ،اٹارنی جنرل سے کہیں 4بجے لاہور سے آجائیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل راناوقار کی استدعاپر جرمانے کاحکم واپس لے لیا گیا۔ شام چار بجے اٹارنی جنرل کے نہ پہنچنے پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا آٹارنی جنرل کا رویہ ایسا ہونا چاہییے کہ چیف جسٹس کے سامنے پیش نہیں ہو رہے۔ گیارہ بجے پیش ہونے کا حکم دیا تھا، نہ پیش ہونے کی کوئی معقول وجہ نہیں بتائی گئی۔ چیف جسٹس نے عدم حاضری پر اٹارنی جنرل کو 20 ہزار روپے جرمانہ کر تے ہوئے جرمانے کی رقم فاطمید فاونڈیشن میں جمع کروانے کی ہدایت کی اور سماعت 14 فروری تک ملتوی کر دی گئی۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے