احتساب بیورو غیرقانونی افسران کو فارغ کرے
Reading Time: < 1 minuteاسلام آباد : سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو نیب کو ڈیپوٹیشن پر بھرتی کیے گئے افسران کو فارغ کرنے کے لیے خود فیصلہ کرنے کی ہدایت کی ہے، جسٹس امیرہانی نے کہا کہ یہ جو ادھرادھرسے لوگ نیب میں آئے ہوئے ہیں انھیں خود نکالیں، اگر عدالت نے حکم دیا نے تو حاصل کردہ مراعات بھی واپس کرنا ہوں گی _ نیب میں غیر قانونی بھرتیوں کے ازخودنوٹس کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی عدالتی بنچ نے کی ۔ قومی احتساب بیورو کے وکیل خواجہ حارث نے بتایا کہ ملازمین کے سروسز پروفائل کی دستاویز تیار ہے، اپنی تسلی کرکے دستاویزات جمع کروا دوں گا۔ جسٹس امیرہانی نے کہا کہ یہ جو ادھر ادھرسے لوگ نیب میں آئے ہوئے ہیں نیب انھیں خود نکالے، اگر ہم نے نکالے تو انھیں حاصل کردہ مراعات بھی واپس کرنے ہوں گی، جسٹس امیرہانی نے کہا کہ جن لوگوں کو 21 گریڈ میں قائم مقام کا چارج دے رکھا واپس لیا جائے، جو افسران ریٹائرڈ ہوئے نیب نے انھیں لامحدود مدت کے لیے دوبارہ ملازم رکھ لیا، 19 گریڈ والا21 میں بیٹھ کر کیا انصاف کرے گا، سروس رولزمیں کہیں بھی دودرجے ترقی کا تصور نہیں، نیب سے ڈیپوٹیشن پرضم ہوئے افسران کا سروسز پروفائل مانگا تھا، نیب نے ہمیں چار سطریں لکھ کر دے دیں، نااہل لوگوں کو 21 گریڈ میں بٹھایا ہوا ہے، جس شخص کوعدالت سزادے چکی ہے وہ پبلک آفس میں کیسے بیٹھ سکتا ہے، نیب اپنا کام کرتا تو ہمیں مداخلت نہ کرنا پڑتی ۔ عدالت نے نیب کے وکیل کی مہلت کی استدعا پر مقدمے کی سماعت 23 نومبر تک ملتوی کر دی۔