پاکستان

سب کچھ مفت مگر منافع دس گنا

اگست 19, 2017 2 min

سب کچھ مفت مگر منافع دس گنا

Reading Time: 2 minutes

سیمنٹ اور کھاد بنانے کے کام اور اس کو بیچنے کے کاروبار پر اجارہ دار ی کے بعد پاکستان کے عسکری تجارتی ونگ نے کمیونی کیشن یعنی ٹیلی کام سیکٹر میں اپنا سکہ بٹھانے کیلئے حکومت سے خصوصی قانون سازی کیلئے کہا ہے۔ تاہم حکومت نے یہ بات واضح کردی ہے کہ وہ اسپیشل کمیونی کیشن آرگنائزیشن یعنی ایس سی او کو پورے ملک میں اپنا کاروبار منافع کی بنیاد پر پھیلانے کی اجازت دینے کیلئے تیار نہیں۔
سینٹ کی ذیلی کمیٹی برائے مخصوص قانون سازی میں ٹیلی کام وزارت کے نمائندے مدثر حسین نے کہاکہ ایس سی او کے آپریشنز کو پورے ملک میں پھیلانے کیلئے مجوزہ قانونی ترمیم سے اصولی اختلاف کیا جاتا ہے کیونکہ یہ حکومت کی پالیسی اور عالمی معاہدوں کے علاوہ دیگر اداروں/کمپنیوں سے کیے گئے معاہدوں کے خلاف ہے۔
سینٹ کی یہ ذیلی کمیٹی اس لیے بنائی گئی تھی کہ ایس سی او کی کاروباری سرگرمیوں کو ملک بھر میں پھیلانے کی اجازت کیلئے پیش کی گئی قانونی ترمیم کا جائزہ لیا جاسکے۔ ذیلی کمیٹی نے ایس سی او، اور وزارت ٹیلی کام کو کہا تھا کہ وہ آپس میں بیٹھ معاملے کا حل نکالیں اور اس پر رپورٹ تیار کریں۔ تاہم دونوں فریق چھ ماہ میں کسی معاہدے پر متفق نہ ہوسکے۔ ذیلی کمیٹی جو ایس سی او کی آفر کو انکار کرنے میں تذبذب کا شکار تھی، نے دونوں فریقوں کو آخری موقع دیاکہ کوئی حل نکال لیں۔
ایس سی او ایک پبلک سیکٹر آرگنائزیشن ہے جس کے سربراہ فوج کے ایک حاضر سروس افسر ہوتے ہیں اور یہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے تحت کام کرتی ہے۔ یہ آرگنائزیشن انیس سو چھہتر میں قائم کی گئی تھی جس کے ذمے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقوں میں ٹیلی کام سروس فراہم کرنا تھا۔
گزشتہ دوبرس سے ایس سی او یہ مطالبہ کر رہا تھا کہ اسے پورے ملک میں بطور کمرشل ادارہ اپنا کام کرنے کی خودمختاری دی جائے۔ تاہم وزارت کو خدشہ تھاکہ اس کے نتیجے میں ملک کی معیشت پرمنفی اثرات پڑیں گے اور خاص طور پر ٹیلی کام کا شعبہ بری طرح متاثر ہوگا، جس سے لاکھوں ڈالرز کی براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری خطرے میں پڑ جائے گی جو سیلولر کمپنیاں کرتی ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ایس سی ا و نے ایسی قانونی ترمیم کی تجویز دی تھی کہ جس سے اس کو لائسنس اور کام کرنے کی اجازت بلامعاوضہ دی جائے اور اس کو دیگر ٹیلی کام آپریٹرز جیسے موبی لنک، ٹیلی نار اور زونگ کا ملک کے طول وعرض میں مقابلہ کرنے کی اجازت دی جائے۔ قانونی ترمیم میں یہ بھی تجویزکیا گیا تھاکہ آمدن اور اثاثوں پر ٹیکس بھی نہ لیاجائے، اسی طرح ٹرن اوور، سیلز اور کسٹم ڈیوٹی پر بھی مکمل استثنا دیا جائے۔ اس سے بھی زیادہ دلچسپ بات یہ تھی کہ ایس سی او نے اپنے کاروبار کو ملک بھر میں پھیلانے کیلئے وفاقی حکومت سے فنڈز فراہم کرنے کی درخواست کی تھی۔
ایس سی او کے ڈائریکٹر مارکیٹنگ ریٹائرڈ بریگیڈیر افتخار وہاب نے کہا کہ یہ تمام قانونی تحفظ فراہم کیے بغیران کا ادارہ دیگر کمپنیوں کے کاروبار کا مقابلہ نہیں کرسکے گا۔ انہوں نے کہاکہ مکمل خود مختاری سے ہی ایس سی او سرکاری سرخ فیتے سے بچ سکتا ہے جو کام شروع کرنے کے عمل میں رکاوٹ ہوتا ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے