روہنگیا،ملالہ اور سوکی
Reading Time: < 1 minuteملالہ یوسف زئی نے بھی برما کے روہنگیا نسل کے مسلمانوں کے لیے آواز اٹھائی ہے جس کے بعد ایک نئی بحث شروع ہو گئی ہے، ملالہ نے اپنے ٹویٹس میں کہا کہ وہ برما کی نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی سے کہتی ہیں کہ وہ روہنگیا کے قتل عام کی مذمت کریں، واضح رہے کہ آنگ سان کی سیاسی جماعت میانمار برما میں فوجی حکومت میں حصہ دار ہے، پاکستان کے کچھ پرانے اسٹیبلشمنٹ کے گرگوں اور فیس بک پر موجود دانشوروں نے ملالہ کے جواب میں کہا ہے کہ اگر آن سان سوچی مذمت نہیں کرتی تو تم اپنا نوبل انعام واپس کر دو، جس کے بعد دونوں اطراف کے شدت پسندوں نے فیس بک اور ٹوئٹر پر مورچے سنبھال کر ایک دوسرے پر لفظوں کی گولہ باری شروع کر رکھی ہے_
واضح رہے کہ باراک اوباما، ملالہ اور آن سان سوچی کو امن کا نوبل انعام دیا گیا ہے جبکہ ماضی بعید میں روسی ادیب ژاں پال سارتے نے نوبل کا ادب درجے میں دیا جانے والا انعام یہ کہہ کر لینے سے انکار کر دیا تھا کہ وہ یہ ان لوگوں کو بھی دیا جائے گا جن کے ہاتھ خون سے رنگین ہیں اور جن کے ساتھ ایک صف میں کھڑے ہونے کو اپنی توہین سمجھتا ہوں_