عالمی خبریں

لشکرطیبہ کے دو گروپوں میں تصادم

ستمبر 17, 2017 2 min

لشکرطیبہ کے دو گروپوں میں تصادم

Reading Time: 2 minutes

افغانستان کے صوبہ کنڑ میں لشکر طیبہ کے دو کمانڈروں ضابط جلیل اور عبید کے گروہوں میں درمیان تصادم ہوا ہے جس میں کمانڈر عبید مارا گیا ہے ، عبید کا تعلق کنڑ کے علاقے بحرآباد سے بتایا جاتا ہے جبکہ وہ ایک سال سے ضابط جلیل سے اختلاف رکھتا تھا ـ

ذرائع کے مطابق عبید کی موت سے چند دن قبل ضابط جلیل کو پر اسرار طور پر ان کے مرکز کے اندر ہی جو گلاپڑئ نامی سرحدی علاقے میں واقع ہے قتل کردیا گیا تھا جس پر اسکے گروپ کے دوسرے کمانڈر شریف نے عبید کو ملوث قراردیتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ وہ عبید سے اس قتل کا بدلہ لے گاـ
زرائع کے تفصیلات کے مطابق عبید پانچ سال سے ایک اجرتی قاتل اور بدمعاش جانا جاتا تھا جسکی وجہ سے وہ افغان طالبان کیلئے بھی آنکھ کا تنکھا تھا اور وہ اسے اپنے زیر اثر علاقوں میں رہنے نہیں دیتے تھے، باوثوق زرائع کے مطابق ضابط جلیل کا ارادہ تھا کہ وہ داعش میں شمولیت اختیار کرے جس کی وجہ سے عبید کو اسے قتل کرنے کا ٹاسک دیا گیا تھا اور جواب میں ضابط جلیل کے حامیوں نے عبید کو قتل کیا ـ
جن علاقوں میں ان کا رہنا بسنا تھا وہاں کے لوگ بھی ان دونوں سے تنگ تھے اور عبید خصوصی طور پر چند مقامی مشران ملک سید احمد خان اور ملک رحمت ولی سمیت علاقہ بحرباد اور ضلع سرکانی کے بیسیوں افراد کے خفیہ قتل میں ملوث اجرتی قاتل سمجھا جاتا تھا، اور اب مقامی لوگ اس قتل پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں ـ
واضح رہے کہ ان دونوں کے ساتھ پاکستانی شدت پسند تنظیم جماعت الاحرار کا دیرینہ تنازعہ چل رہا تھا اور آئے روز ان گروپوں کے تصادم کی اطلاعات آتی تھی تاہم گزشتہ چند ماہ سے جماعت الاحرار اور س گروپ میں  صلح ہوئی تھی_
افغان طالبان کے ایک ذمہ دار کے مطابق طالبان داعش کے خلاف حمایت کرنے پر اور داعش سے علی الاعلان برات کرنے پر جماعت الاحرار سے انتہائی خوش ہیں اور انہوں نے جماعت الاحرار ہی کے مطالبہ پر ان کے مخالفین کو اس علاقے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے