پاکستان

پھر خالد شہنشاہ بھی قتل ہوگیا

ستمبر 23, 2017 2 min

پھر خالد شہنشاہ بھی قتل ہوگیا

Reading Time: 2 minutes

 محترمہ بے نظیر بھٹو اور میرمرتضی بھٹو کے قتل کے حوالے باتیں ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں، پرويز مشرف نے آصف علي زرداري کو دونوں بہن بھائيوں کے قتل کا ذمہ دار قرار ديا ہے جس کے بعد ملک ميں اچھي خاصي گرما گرمي ہے

کہنے والے يہ بھي کہتے ہيں کہ مرتضيٰ بھٹو اورسابق وزيراعظم بے نظير بھٹو ميں خانداني تنازعات طے پاگئے تھے مفاہمت کوعملي شکل ملنے سے قبل ہي مرتضيٰ بھٹو کا قتل ہو گيا

اس کا پس منظر يہ ہے کہ 1995 کی بات ہے محترمہ بے نظیر بھٹو نے نواب زادہ نصراللہ خان مرحوم سے کہا کہ میں تودو بار وزیراعظم بن چکی ہوں چاھتی ہوں پارٹی  مرتضی بھٹو کے حوالے کردوں اور آگے وہی سیاست کرے اس حوالے سےان سےبات چیت جاری ہے آپ بھی ان سے بات کریں ۔

نواب زادہ نصراللہ خان نے کہا اچھی بات ہے جس کے بعد نواب صاحب نے میرمرتضی کو فون کیا اور ملاقات کا کہا تواُنہوں نے جواب دیا میں خود آپ سے ملنا چاھتا ہوں جس کے بعد مرتضی بھٹو لاہور بتیس نکلسن روڈ پر نوابزادہ نصرالللہ خان سے ملاقات  کیلئے آئے ۔ اچھی ملاقات رہی جس پر میر مرتضی بھٹو نے محترمہ بے نظیر بھٹو کی پیشکش کو مثبت لیا اور معاملہ آگے بڑھا البتہ مرتضيٰ بھٹو آصف زرداری کے سیاست میں عمل دخل کے خلاف تھے جس پر نواب صاحب نے کہا وہ غیر سیاسی ہیں وہ مداخلت نہیں کریں گے سارے معاملات طے پا گئے تھے ۔

پھر يہ ہوا کہ میر مرتضی بھٹو کا بیس ستمبر انیس چھیانوے کو قتل ہوگیا اور کہنے والے کہتے ہیں انہیں گاڑی کےاندر سےگولی ماری گئی بعد میں علی سنارا کو بھی قتل کیا گیا- محترمہ بے نظیر کی حکومت کو سابق صدر فاروق لغاری نے ختم کیا- جب محترمہ بے نظیر بھٹو پرویزمشرف دور میں پاکستان پہنچیں کراچی میں کارسازمیں حملہ ہوا جس میں پی پی کے بہت سے کارکن شہید ہوئے سابق صدر آصف زرداری کا بی بی کو فون آیا بی بی زرداری سے غصہ ہوئیں کافی دنوں تک فون پر بات نہیں ہوئی تھی –
راولپنڈی میں بی بی کی گاڑی میں مخدوم آمین فہیم مرحوم ناہید خان اور صفدرعباسی تھےتینوں کہتے ہیں بی بی کے فون پرآخری کال دبئی سے آئی تھی جس کے بعد بی بی گاڑی کا سن روف کھولا کارکنوں کودیکھ کر ہاتھ ہلایا جب بی بی شہید ہوئی اُس وقت کی انتظامیہ نے جائے شہادت کو دھو ڈالا اور انسداد دہشت کی عدالت میں بیان دیا کہ بی بی کے پوسٹ مارٹم کے لیے پی پی کی قیادت نہیں مانی – پھر خالد شہنشاہ بھی قتل ہوگیا –
احمد نواز خان

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے