تین سال سے بحث
Reading Time: 2 minutesالیکشن کمیشن میں عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس میں قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کے بعد بھی عمران خان الیکشن کمیشن میں پیش نہ ہوئے _
چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا کی سربراہی میں چار رکنی کمیشن نے سماعت کی تو عمران خان کے وکیل بابر اعوان اور اکبر بابر کے وکیل احمد حسن الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے_
عمران خان کے وکیل بابر اعوان کی جانب سے شوکاز نوٹس کا جواب جمع کرا دیا گیا، بابر اعوان نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے پیش نظر شوکاز نوٹس کا جواب جمع کرایا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے توہین عدالت نہیں کی۔
بابر اعوان نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی نقل بھی الیکشن کمیشن میں جمع کرائی اور کہا کہ پہلے بھی ہائیکورٹ کے فیصلے کی کاپی جمع کرا چکا ہوں۔ بابر اعوان نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین عدالت کیس میں کل فل بینچ سماعت کرے گا، توہین عدالت کیس پر بحث کرنا چاہتا ہوں_ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آج ہمیں توہین عدالت پر جواب چاہیے تھا آپ نے جمع کرا دیا۔ بابر اعوان نے کہا کہ میں توہین عدالت پر تھوڑی بحث کرنا چاہتا ہوں۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ کی بحث تین سال سے سن رہے ہیں۔ آپ باہر میڈیا کے سامنے زیادہ بحث کرتے ہیں_ الیکشن کمیشن میں درخواست گزار اکبر ایس بابر کی جانب سے ایک اور درخواست الیکشن کمیشن میں دائر کرا دی گئی _ واضح رہے کہ ممنوعہ غیر ملکی فنڈز کیس میں تحریک انصاف کے سربراہ کی جانب سے تین سال سے الیکشن کمیشن میں جواب نہ دینے پر توہین عدالت کی کارروائی شروع کی گئی ہے _
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عمران خان نے حیدرآباد کے جلسے میں بھی توہین آمیز الفاظ استعمال کیے۔ عمران خان کو تیرہ بار معافی مانگنے کا موقع دیا گیا۔ ریکارڈ اور قانون جو کہتا ہے اس کے مطابق فیصلہ کیا جائے_ بابر اعوان نے کہا کہ ہمارے مخالفین کی خواہش کے مطاق تو فیصلہ نہیں ہو سکتا۔ چیف الیکشن کمشنر نے پوچھا کہ کیا عمران خان نے حیدرآباد کے جلسے میں دوبارہ توہین آمیز الفاظ استعمال نہیں کیے ، عمران خان نے جلسے میں جو کچھ بولا وہ براڈکاسٹ ہوا۔
الیکشن کمیشن نے توہین عدالت کیس پر فیصلہ محفوظ کر لیا