پاکستان

نوازشریف کی مزاحمتی پریس کانفرنس

ستمبر 26, 2017 3 min

نوازشریف کی مزاحمتی پریس کانفرنس

Reading Time: 3 minutes

سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اسلام آباد کے پنجاب ہاﺅس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایک بار پھر عدالتی فیصلے پر سوال اٹھائے ہیں۔ احتساب عدالت میں پیشی کے بعد پریس کانفرنس میں نوازشریف کا کہنا تھا کہ عدالت نے پ±راسرارطریقے سے جے آئی ٹی بنائی اور اس کی نگرانی بھی کی، اسی عدالت نے نیب کو سارے ضابطے توڑ کر ریفرنس دائرکرنے کا حکم دیا، اسی عدالت نے نیب کا کنٹرول سنبھال لیا اور احتساب کورٹ کی نگران بھی بن گئی، ضرورت پڑی تو یہی عدالت میری آخری اپیل بھی سنے گی ،کیا ایساہوتا ہے انصاف؟ کیا اسے کہتے ہیں قانون کی پاسداری؟ ۔
نواز شریف نے کہا ہے کہ عدالتوں سے فرار ہمار اطریقہ نہیں، آئین اورقانون کی سربلندیوں کے لیے قربانیاں دی ہیں، آمریت کے سامنے سر جھکانے سے انکار کیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ کال کوٹھریاں برداشت کیں، ہتھکڑیاں پہنیں ،طیارہ اغوا کیس میں لمبی سزاملی، پہلے جب کیسز کا سامنا کیا تو آمریت کا دور تھا اور آج جمہوری دور ہے، آمریت کے دور میں سزائیں پانے کے بعد دو دفعہ اپیل کاحق تھا جو آج جمہوری دور میں نہیں ملا۔
نواز شریف نے کہا کہ وکلا کنونشن میں بارہ سوال اٹھائے تھے، ایک ماہ سے زائد گزر گیا ایک سوال کا بھی جواب نہیں آیا۔ ایک پائی کی کرپشن، رشوت ،بدعنوانی، کک بیک یا اختیارات کا غلط استعمال، کچھ ثابت نہیں ہوا، مجھے نااہل کرناہی تھا اس لیے اقامہ کی آڑ لی گئی، پاناما پر سزا نہیں دی جاسکتی تھی اس لیے اقامہ پر سزا دی گئی۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ہی بتادیا جاتا کہ پاناما میں میرے خلاف کچھ نہیں ملا تاکہ عوام کو صحیح بات سمجھ آجاتی، عدالتی فیصلہ آتے ہی اپنے عہدے سے سبکدوش ہو گیا، اس فیصلے پر وکلا برادری ہی نہیں ہر شخص حیرت زدہ تھا، اسے آئینی اور قانونی ماہرین نے نہیں ماناوہ فیصلہ میں کیسے تسلیم کر لوں؟ ایسے فیصلوں پر سزائیں مل جاتی ہیں لیکن کوئی تسلیم نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے فیصلوں کے خلاف عدالت میں اپیل ہو یا نہ ہو عوام اور تاریخ کی عدالتوں میں اپیلیں لگتی رہتی ہیں،عوامی عدالتوں کے فیصلے بھی آتے رہتے ہیں۔ نواز شریف نے کہا کہ این اے 120 میں عوام نے دوٹوک اور واضح فیصلہ سنایا، این اے 120 جیسے فیصلے آتے رہیں گے، ایسے ہی عوامی فیصلے 2018 میں آئیں گے۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے ایسے مقدمے کا سامنا کیا جس کا بار ثبوت مدعی کے بجائے ہم پر ڈال دیا گیا، میں اور میرے بچے جے آئی ٹی کے سامنے کئی بار پیش ہوئے، واٹس ایپ کال کے ذریعے جے آئی ٹی اراکین کا انتخاب کیا گیا۔
نواز شریف نے کہا کہ ایسے اراکین کو بھی جے آئی ٹی کے لیے منتخب کیا گیاجن کےخلاف تحقیقات ہورہی تھیں، میرا ضمیر اور میرا دامن صاف ہے، اللہ کے فضل وکرم سے پاکستان کے عوام بھی میرے ساتھ کھڑے ہیں، کہیں نہ کہیں انصاف زندہ ہے، میں، میرا خاندان نشانہ ہے لیکن سزا کروڑوں پاکستانیوں کو مل رہی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اہلیت اور نااہلیت کے فیصلے بیس کروڑعوام کو کرنے دو، یہ آئینی حق عوام سے نہ چھینا جائے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ انصاف کا عمل جب انتقام کا عمل بنادیاجائے توپہلی سزا فرد کے بجائے خود عدالتی عمل کو ملتی ہے، ہماری تاریخ ایسے فیصلوں سے بھری پڑی ہے جن کا ذکر کرتے ہوئے بھی ندامت ہوتی ہے، تمیزالدین سے لے کر نوازشریف تک ایک ہی کہانی کے باب بکھرے پڑے ہیں۔ نواز شریف نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ 70سال پرانے کینسر کا علاج تجویز کریں ورنہ مجھے ڈر ہے کہ خدانخواستہ پاکستان کسی سانحے کا شکار نہ ہوجائے۔سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جھوٹ پرمبنی مقدمات کا سامنا کررہا ہوں، سزائیں پارہاہوں، قائداعظم کے پاکستان، عوام، آئین، جمہوریت، عوام کے حق حکمرانی، ووٹ کے تقدس کامقدمہ لڑ رہا ہوں اور لڑتا رہوں گا، جیت عوام اور پاکستان کی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ میری نااہلی کاسبب یہ بتایاگیاہےکہ میں نے وصول نہیں کی وہ میرا اثاثہ تھی، بیٹے سے تنخواہ وصول نہ کرنے والا اثاثہ ظاہر نہیں کیا اس لیے میں صادق اورامین نہیں رہا۔ نواز شریف نے کہا کہ لالچ اور دھمکیوں کے باوجود ایٹمی اثاثوں کا اعلان کس نے کیا؟ پاکستان کو بندرگاہوں، ایئرپورٹس، ہائی ویز اور ہر اثاثے پر کس کا نام لکھا ہے؟
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام میں اعتماد اور نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنا کوئی معمولی اثاثہ ہے، خوشی کی بات یہ ہے کہ میری قوم ان اثاثوں سے واقف ہے ،مجھے معلوم ہے کہ مجھے کس جرم کی سزا دی جارہی ہے۔جانتا ہوں کہ میرا اصل جرم کیا ہے ، لیکن میں اپنے عوام کےساتھ کھڑا رہوں گا۔میرے اورعوام کے درمیان خلیج پیدا کرنےکی کوشش خواب ہی رہے گی۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ دھرنوں ، جلوسوں اور فتنہ فساد کے باوجود تعمیر و ترقی کا پہیہ نہیں رکا۔اپنی اورا پنے خاندان کی مشکلات کو عوام کی مشکلات نہیں بننے دوں گا۔این اے 120 کا فیصلہ سیاسی تاریخ کے اہم سنگ میل کے طورپر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
پریس کانفرنس کے آغاز پر نوازشریف نے نے صبح عدالت میں صحافیوں کے ساتھ پیش آنے والے واقعے پردکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ طلال چودھری کی ذمے داری لگائی ہے کہ عدالت میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے کو خود دیکھیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے