پاکستان

راجہ ظفر الحق رپورٹ میں کیا ہے

نومبر 27, 2017 2 min

راجہ ظفر الحق رپورٹ میں کیا ہے

Reading Time: 2 minutes

ختم نبوت کے حلف نامے میں لفظ تبدیلی کی تحقیقات کیلئے قائم کی گئی راجہ ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ سامنے آ گئی ہے_  کمیٹی نے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی تھی، رپورٹ کے متن میں کہا گیا ہے کہ قائمہ کمیٹی نے ختم نبوت کے حلف نامے میں کوئی ترمیم تجویز نہیں کی گئی تھی، ایوان میں سب سے پہلے سینیٹر حافظ حمد اللہ نے نشاندہی کی، قانون بحال ہونے کے بعد ردعمل کم ہو گیا ختم نہیں ہوا۔۔

پاکستان 24 کے پاس موجود کمیٹی رپورٹ کے مطابق راجہ ظفر الحق کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی میں سینیٹر مشاہد اللہ خان اور احسن اقبال شامل تھے، کمیٹی نے بل اور اس میں دی گئی ترمیم کے حوالے سے تفصیلی امور کا جائزہ لیا، قائمہ کمیٹی میں ختم نبوت کے حلفیہ بیان میں کوئی ترمیم تجویز نہیں کی گئی تاہم جب بل ایوان میں پیش ہوا تو جے یو آئی کے سینیٹر حافظ حمد اللہ نے حلف نام کے متن میں تبدیلی کی نشاندہی کی میں نے بھی ان کی حمایت کی، سینیٹر حافظ حمد اللہ کو کہا کہ ان کے موقف کی مسلم لیگ ن حمایت کرتی ہے جس کے بعد حافظ حمد اللہ نے سیکشن دو سو تین کے حق میں ووٹ دیا جو پارٹی صدر کے انتخاب کے حوالے سے تھا، ہم ایک ووٹ سے سینیٹ میں سیکشن دو سوتین پاس کرانے میں کامیاب ہوئے، بل اصل حالت میں قومی اسمبلی کو بھجوایا گیا،جہاں سیکشن دو سو تین پر اپوزیشن نے مخالفت تو کی لیکن ختم نبوت کے حوالے سے درستگی اتفاق رائے سے کر کے ترمیم دوبارہ سینیٹ کو بھجوائی گئی، سینیٹ نے بھی ختم نبوت کا حلف نامہ اتفاق رائے سے بحال کیا اور صدر مملکت کے دستخط کے بعد یہ قانون بن گیا۔ ختم نبوت کے حوالے سے حلف نامے میں تبدیلی حساس معاملہ تھا _ رپورٹ کے مطابق کمیٹی نے ڈرافٹ تیار کرنے والوں سمیت دیگر امور کو بھی دیکھا اور ا س بات پر اتفاق کیا کہ ڈرافٹ کا باریک بینی سے قانونی طور پر جائزہ نہیں لیا گیا، رپورٹ میں مولانا فضل الرحمن کا حوالہ بھی دیا گیا کہ بحث اور حلف نامے کے حوالے سے ذمہ داریاں پوری نہیں ہوئیں، جبکہ قانون بحال ہونے کے بعد ردعمل کم ضرور ہوا ہے ختم نہیں، کمیٹی نے رپورٹ میں ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے تاہم یہ اختیار پارٹی صدر کو دیا گیا ہے، رپورٹ میں زاہد حامد اور انوشہ رحمان کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ مسودے کو بغور دیکھنا ان کی ذمہ داری تھی _

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے