ایک اور خواب
Reading Time: 2 minutesہم نے خواب دیکھا کہ لاہور کا ایک بڑا سا مکان ہے جس کے مختلف کمروں میں پی ٹی آئی کی قیادت بکھری اور سوگوار پڑی ہے۔ خاص طور پر عمراں خان تو بہت ہی پریشان ہیں۔ وجہ پوچھی تو کہنے لگے
"ایک ہفتہ ہوگیا کوئی فون ہی نہیں اٹھا رہا اور ہم طے نہیں کر پا رہے کہ اگلا جلسہ کہاں کرنا ہے اور اس میں گالیاں کون کونسی دینی ہیں”
ہم نے کہا
"شیخ صاحب کیا کہتے ہیں ؟”
یہ سنتے ہی ہتھے سے اکڑھ گئے
"اس چپڑاسی نے کیا کہنا ہے ! وہ تو کہتا ہے جمائما سے شادی کرو اور ہنی مون پر نکل جاؤ !”
ہم ڈاکٹر شیریں مزاری کے پاس آگئے اور ان سے کہا
"آپ تو اندر کی خاتون ہیں، یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ آپ کو کچھ پتہ نہ ہو”
ان کی آنکھوں میں آنسو آگئے، روہانسی آواز میں فرمانے لگیں
"دیکھو رعایت ! ہم نے چار سال تک سب کو قربانیاں دیں اور جب الیکشن سر پر آگیا تو انہوں نے نون لیگ سے ہاتھ ملا لیا”
"نون لیگ سے ہاتھ ملا لیا ؟ یہ کیسے ہو سکتا ہے ؟”
ٹشو پیپر سے آنسو پونچتے ہوئے بولیں
"یہ ہوگیا ہے نا، یہ جو گکھڑ منڈی میں اسٹیڈیم، قبرستان کی چار دیواری اور نالے پکے کرنے کا اعلان ہوا ہے اس کا سارا خرچ پنجاب حکومت اٹھائے گی، خرچہ پنجاب گورنمنٹ کا اور نام جنرل صاحب کا”
"آپ بات تو کیجئے ان سے !”
"کیسے کروں بات ؟ پچھلے ایک ہفتے سے کوئی فون نہیں اٹھا رہا اور آج یہ اطلاع بھی آگئی ہے کہ فوجی افسران کو حکم جاری ہوگیا ہے کہ کسی بھی سیاسی یا مذہبی رہنماء سے کوئی افسر ملا تو فوج سے باہر ہوگا”
ہم نے سر کھجاتے ہوئے کہا
"اچھا ! تو پچھلے ایک ہفتے سے سیاست اسی لئے پرسکون ہوتی جا رہی ہے !
"جی بالکل ! اور مجھے تو سمجھ نہیں آرہی ہم ان معصوم بچوں کو کیا جواب دیں گے جو چار سال سے سوشل میڈیا پر سب کو "قربانیاں” دیتے جا رہے ہیں”
"آپ کے خیال میں اب کیا ہونے جا رہا ہے ؟”
"ہمیں کہا تھا کہ نون لیگ کی مقبولیت سے مت ڈریں، الیکشن آپ ہی جیتیں گے۔ لیکن اب شاید نون لیگ ہی جیتے گی، وہ نواز کی جگہ شہباز کو لانا چاہتے تھے اور ہم سے کہتے رہے کہ نواز کی جگہ خان صاحب کو لانا چاہتے ہیں”
اس اداس مکان سے نکل کر ہم نے واپسی کے لئے لاری اڈے کا رخ کیا تو وہاں عامر خاکوانی سے ملاقات ہوگئی جو شاید احمد پور شرقیہ سے لوٹے تھے۔ ہمارا ہاتھ مضبوطی سے پکڑا اور فرمایا
"دیکھیں فاروقی بھائی ! آپ کو خدا کا خوف کرنا چاہئے ! اپنے ہی ملک کی فوج کے خلاف اتنی سخت زبان کی آپ سے بالکل بھی توقع نہ تھی، آپ اداروں کو کمزور کر رہے ہیں، میری آپ سے دردمندانہ گزارش ہے کہ آپ اپنے رویے پر نظرثانی کریں اور فوج کے خلاف لکھنا بند کریں
ہم نے بے اختیار انہیں گلے لگا لیا اور کہا
"خاکوانی بھائی ! ابھی چند ہی منٹ قبل ایک قبرستان میں ہمیں بھی احساس ہوگیا ہے کہ ہمارا رویہ بہت غلط ہے، آپ ٹینشن ہی نہ لیں، آج کے بعد صرف ہم ہی نہیں آپ بھی فوج سے متعلق اپنا رویہ بدلتے نظر آئیں گے”
یہ کہہ کر ہم نے ہاتھ چھڑایا اور لاری کی طرف دوڑ گئے، پیچھے سے ان کے آواز آئی
"میں کیوں رویہ بدلوں گا ؟”
ہم نے مڑ کر انہیں دیکھا اور مسکراتے ہوئے آنکھ مار کر لاری میں گھس گئے۔