پاکستان

واجد ضیاء احتساب عدالت میں طلب

جنوری 26, 2018 3 min

واجد ضیاء احتساب عدالت میں طلب

Reading Time: 3 minutes

نواز شریف اور خاندان کے اثاثوں کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کو احتساب عدالت نے بیان ریکارڈ کرنے کے لیے طلب کیا ہے _

اسحاق ڈار کے خلاف معلوم آمدنی سے زیادہ اثاثے بنانے پر دائر نیب ریفرنس میں آج پانچ گواہوں کے بیانات احتساب عدالت میں قلمبند  کر لیے گئے، اگلی سماعت 29 جنوری کو ہوگی جس میں واجد ضیاء پیش ہوں گے _ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریفرنس کی سماعت کی۔

استغاثہ کے پانچ گواہوں نے بیان قلمبند کرا دیے ۔ گواہ نعیم نے بیان میں کہا کہ نیب کو اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کے نام پر موجود گاڑیوں کی تفصیلات فراہم کیں اسحاق ڈار کے نام پر موٹر رجسٹریشن اتھارٹی میں تین گاڑیاں رجسٹرڈ ہوئیں 34لاکھ سے زائد مالیت کی ایل زیڈ ای 19نمبر گاڑی اسحاق ڈار نے بعد میں اپنی بیوی کے نام پر منتقل کردی، ایل آر ایس 9700 نمبر کی گاڑی اسحاق ڈار نے سیدہ زہرہ منصور کی نام پر منتقل کردی تفتیشی افسر نے میری فراہم کردہ دستاویزات کا سیزر میمو تیار کیا اور بیان بھی قلمبند کیا، اسحاق ڈار کیخلاف دوسرے گواہ بینکنگ ایکسپرٹ ظفر اقبال مفتی نے اسحاق ڈار ،ان کی اہلیہ اور کمپنیز کے اکاؤنٹس کی تفصیلات پر مشتمل رپورٹ عدالت میں پیش کیں۔ گواہ نے کہا کہ اسحاق ڈار ،ان کی اہلیہ اور کمپنیز کے مختلف بینکوں میں 15اکاؤنٹس ہیں اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کے نام پر سات جبکہ کمپنیز کے نام پر آٹھ بینک اکاؤنٹ ہیں۔تمام بینک اکاؤنٹس میں مختلف اوقات میں مجموعی طور پر 18،081،204ملین جمع کرائے گئے ،مختلف ٹرانزکشنز کے زریعے ان اکاؤنٹس سے 1،556،809،985 روپے نکلوائے گئے، گواہ نے بتایا کہ اگست 2017 تک ان اکاؤنٹس میں 157،489،1189روپے موجود تھے، گواہ ظفر اقبال نے کہا کہ تفتیشی افسر کی ہدایات پر اسحاق ڈار ان کی اہلیہ اور کمپنیز کے اکاؤنٹس کی بینک کریڈٹ ان فلوز رپورٹ تیار کی اکاؤنٹس کے حوالے سے معلومات اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زریعے حاصل کیں، اسحاق ڈار کے خلاف تفتیشی افسر نے نیب کے آفیسر اقبال حسن اور عبید سائمن کی موجودگی میں میرا بیان قلمبند کیا، برطرف ڈائریکٹر نادرا قابوس عزیز نے عدالت کو بتایا کہ چیئرمین نادرا کی ہدایت پر21اگست 2017 کو نیب لاہور کو اسحاق ڈار کے فیملی ٹری سے متعلق دستاویزات پیش کیں، قابوس عزیز نے کہا کہ اسحاق ڈار کی بیٹی صدیقہ عادل رانا کے حوالے سے پرسنل انفارمیشن بھی نیب کو فراہم کی نیب کو فراہم کردہ دستاویزات ڈیٹا بیس سسٹم سے پرنٹ کئے، قابوس عزیز نے بتایا کہ نیب کو فراہم کردہ دستاویزات کے کور لیٹر پر پی ایس ٹو چیئرمین کے دستخط موجود ہیں۔چوتھےگواہ سعید احمد خان کا تعلق الیکشن کمیشن اسلام آباد سے ہے ۔ گواہ سعید احمد خان ڈیپٹی ڈاریکٹر الیکشن کمیشن ہیں۔ بیان قلمبند کراتے ہوئے گواہ نے بتایا کہ 29اگست 2017 کو نیب لاہور میں پیش ہوا۔گواہ نے کہا کہ نیب کے تفتیشی افسر کو اسحاق ڈار کی جائیداد کے حوالے سے ریکارڈ پیش کیا۔گواہ
نے کہا کہ 2003سے 2016 تک اسحاق ڈار کی تمام جائیداد کی تفصیلات بھی عدالت میں پیش کیںجج محمد بشیر نے نیب پراسیکیوٹر کو حکم دیاتمام دستاویزات کو سنبھال کر رکھیں ملزم جب واپس آئے گا تو ان پر جرح بھی ہونی ہے۔گواہ مرزافیض الرحمن نے عدالت میں اپنا بیان قلمبند کروایا بتایا کہ 1988میں اسحاق ڈار نے بلاک ایچ گلبرگ 3لاہور پرپراٹی نمبر 7خریدی آج بھی اسحاق ڈار اس پرپراٹی کے مالک ہیں سیل ڈیل کے مطابق اس وقت اس کی قیمت 20لاکھ 50ہزارتھی مین گواہ واجد ضیاء کو اگلی سماعت پر طلب کر لیں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیاسپریم کورٹ سے ریکارڈ کے لیے درخواست دینی پڑے گی کیونکہ واجد ضیاء کے بیان متلق تمام ریکارڈ سپریم کورٹ میں ہےعدالت نے اگلی سماعت میں گواہ واجد ضیاء کے علاوہ تمام دیگر گواہان کو طلب کر لیاکیس کی سماعت 29جنوری تک ملتوی کردی.

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے