پاکستان

پنجاب میں بچوں کی فحش فلمیں

جنوری 29, 2018 2 min

پنجاب میں بچوں کی فحش فلمیں

Reading Time: 2 minutes

وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے وسطی پنجاب کو بچوں کی فحش فلمیں بنانے اور اُن کی برہنہ تصاویر انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کرنے کا گڑھ قرار دیا ہے ۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے کے ڈائریکٹر جنرل نے بچوں کے جنسی تشدد پر مبنی فلمیں بنانے والوں کے خلاف کارروائی کے لیے عمران حیدر کی سربراہی میں دو رکنی ٹیم تشکیل دی ہے ۔

بی بی سی کے مطابق ایف آئی اے کے حکام نے بتایا ہے کہ بچوں کی عریاں فلمیں بنانے کے حوالے سے اب تک جو ایک درجن سے زیادہ مقدمات درج کیے گئے ہیں ان میں سے بیشتر پنجاب میں ہوئے ہیں اور گرفتارشدگان کی اکثریت کا تعلق بھی وسطی پنجاب کے شہروں سے ہے۔ ٹیم کے سربراہ عمران حیدر نے بی بی سی کو بتایا کہ اس ضمن میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کے علاوہ مقامی افراد سے بھی مدد حاصل کی جائے گی۔ عمران حیدر نے کہا کہ بچوں کے جنسی تشدد کے مواد کے خلاف پاکستان میں اس لیے موثر کارروائی نہیں ہوسکی کیونکہ یہاں پر متاثرہ لوگ متعلقہ حکام کو اس بارے میں شکایت درج نہیں کرواتے۔ اُنھوں نے کہا کہ ایسے افراد سے بھی پوچھ گچھ کی جائے گی جو انٹرنیٹ پر مختلف لڑکیوں کی فحش تصاویر اپ لوڈ کرنے کے الزام میں گرفتار کیے گئے ہیں اور ان دنوں ملک کی مختلف جیلوں میں قید ہیں۔

آئی اے کے حکام کے مطابق جن افراد کے خلاف کارروائی کی گئی ہے ان میں سے زیادہ تر معلومات مختلف ممالک سے انٹرپول کے ذریعے پاکستانی انٹرپول کو بھجوائی گئی تھیں۔ اطلاعات کے مطابق ان مقدمات میں اب تک جتنے بھی افراد گرفتار کیے گئے ہیں ان میں سے زیادہ تر پڑھے لکھے اور پروفیشنل ڈگری ہولڈرز ہیں۔ ایف آئی اے نے حال ہی میں انٹرپول کینیڈا سے ملنے والی معلومات کے مدد سے جھنگ کے رہائشی تیمور مقصود کو بچوں کی پورنوگرافی پر مبنی ویڈیوز اور تصاویر رکھنے اور انٹرنیٹ پر جاری کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔

بچوں کی فحش فلمیں انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کرنے کے الزام میں گرفتار ملزم تیمور مقصود بھی الیکٹریکل انجینئیر ہے۔ ملزم کو مقامی عدالت میں پیش کر کے تفتیش کیلئے جسمانی ریمانڈ حاصل کیا گیا ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے