توہین عدالت: طلال کے خلاف ایک گواہ
Reading Time: 2 minutesسپریم کورٹ میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت میں گواہ پیش کیا گیا ہے ۔ پاکستان 24 کے مطابق جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی ۔
استغاثہ کا کردار ادا کرنے والے ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے عدالت کو بتایا کہ ہماری طرف سے اس کیس میں صرف ایک گواہ ہے، پیمرا کے ڈائریکٹر مانیٹرنگ حاجی آدم اس مقدمے میں وہ سی ڈیز پیش کریں گے جن میں طلال چودھری کی تقاریر ہیں ۔
دانیال عزیز توہین عدالت کیس میں بھی حاجی آدم نے ریکارڈ پیش کیا تھا، استغاثہ نے کہا کہ گواہ قانون کے مطابق پیمرا کی مانیٹرنگ کرتا ہے ۔ طلال چودھری کے وکیل کامران مرتضٰی نے کہا کہ گواہ کوئی مواد نہیں پیش کرسکتا ، طریقہ کار اور فہرست کے مطابق گواہ سے مواد مانگا ہی نہیں گیا ۔
عدالت نے اعتراض نوٹ کرتے ہوئے گواہ کا بیان قلمبند کرنے کی ہدایت کی ۔ گواہ حاجی آدم نے بتایا کہ اس نے خود طلال چودھری کے ویڈیو کلپس حاصل کر کے عدالت میں جمع کرائے ہیں، صرف متنازعہ مواد آپریشن ونگ کو بھیجاجاتا ہے ۔ گواہ کا کہنا تھا کہ جو مواد ٹیلی ویژن پر نشر ہو میرا کام اس کی مانیٹرنگ ہے ۔
طلال چودھری کے وکیل کامران مرتضی نے گواہ پر جرح کرتے ہوئے کہا کہ جس ٹیلی ویژن نے کلپ نشر کیے، کیا ان کو نوٹس کئے گئے؟ گواہ نے جواب دیا کہ نوٹس کرنا میرا کام نہیں دوسرے شعبے کا ہے ۔ وکیل نے پوچھا کہ کیاپیمرا کے پاس ایسے کلپ کی اصل نقل جانچنے کا میکنزم ہے؟
گواہ نے کہا کہ جی ایسا کوئی میکنزم نہیں ہے ۔ وکیل نے کہا کہ طلال چوہدری سیاسی آدمی ہیں اس کی مخالفت بھی ہوسکتی ہے ۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ کیس میں چینل یاپیمراسٹاف ملزم نہیں ۔ وکیل کامران مرتضی نے گواہ پر جرح مکمل کی اور کہا کہ عدالت سے اس کیس میں ایک بار پھر درگزر کی استدعا کروں گا ۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ ابھی ہم نے کوئی فیصلہ نہیں کیا، کھلے دماغ کے ساتھ سنتے ہیں ۔
وکیل کامران مرتضیٰ نے کہا کہ یہ کیس عاصمہ جہانگیر کا تھا، مجھے وراثت میں ملا، عدالت میں اس طرح کے مقدمات میں پیش ہو کر دفاع کرنا ایک مشکل کام ہے ۔ پاکستان ۲۴ کے مطابق استغاثہ کے وکیل رانا وقار نے کہا کہ یہ ایک ناخوشگوار فریضہ ہوتا ہے جو وکیل کو ادا کرنا پڑتا ہے ۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ وکیل کو کسی کیس میں پیش ہونے پر معذرت خواہ نہیں ہونا چاہئے ، پروقار طریقے سے اپنے فرائض ادا کریں، جب ایک بار کیس لے لیں تو بھرپور طریقے سے مقدمہ لڑیں ۔
جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ ہمیں کوئی عدالت میں گالی دے یا جوتا مارے تب بھی وکیلوں نے اس کا دفاع کرنا ہے اور بھرپور طریقے سے کیس لڑنا چاہیے، ہمارا مقصد قانون کی حکمرانی ہے ۔
عدالت نے مقدمے کی سماعت ۳۰ اپریل تک ملتوی کر دی، آئندہ سماعت پر طلال چودھری کا بیان قلمبند ہوگا ۔