ادویات سستی کرائیں گے، چیف جسٹس
Reading Time: 2 minutesاسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ نے ادویات کی قیمتوں کے کیس کی سماعت کی ۔ سیکرٹری صحت سمیت دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے اور ادویات کی قیمتوں میں کمی کی عبور ی رپورٹ عدالت میں جمع کی ۔ پاکستان ۲۴ کے مطابق سیکرٹری صحت کا کہنا تھا کہ عدالت کے حکم کے مطابق گیارہ معاملات پر کام کرنا تھا، مختلف درجے بنائے گئے ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق اے کٹیگری میں 739 کیسز تھے، جن میں سے 710 کیسز کا جائزہ لیا گیا ۔
کمیٹی کی رپوٹ میں کہا گیا ہے کہ 21 کیسز کمپنی کی درخواست پر پندرہ روزہ کمیٹی اجلاس میں بھیجے گئے، کٹیگری بی میں پچیس کیسز تھے جن میں سے 23 کا جائزہ لیا گیا، دو کیسز کمپنی کی درخواست پر کمیٹی کے اجلاس میں بھیجے گئے، رپورٹ کے مطابق کٹیگری سی میں55کیسز تھے جن میں سے 32 کا جائزہ لیا گیا، ڈی کٹیگری میں 410کیسز ہیں اپریل میں ان کا جائزہ لے لیا جائے گا جبکہ فکس پرائس سے متعلق 390 کیسز کا بھی اپریل میں جائزہ لیا جائے گا ۔
پاکستان ۲۴ کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے کسی کو بھی کسی اور فورم پر جانے کی اجازت نہیں دینی،مفاد عامہ کے جن معاملات میں ہاتھ ڈالا ہے ان کو یہیں حل کریں گے،کسی کا اپیل کا حق متاثر ہوتا ہے تو ہوتا رہے، چیف جسٹس نے سیکرٹری صحت کو ہدایت کی کہ مئی کے پہلے ہفتے میں اس معاملے پر مکمل رپورٹ دے دیں، تفصیلی رپورٹ کو دیکھ کر فیصلہ کر لیں گے ۔
عدالت کو ایک شہری جاوید لاکھانی نے بتایا کہ فارما سیوٹیکل انڈسٹری مختلف ٹیکسوں کی مد میں پچیس بلین روپے ادا کرتی ہے، ٹیکسز کا بوجھ عام عوام پر پڑتا ہے، تمام حکومتوں کو کہا کہ ادویات پر ٹیکسز ختم کیے جائیں، ٹیکسز دوسرے آسائشی آئٹمز پر لگا کر ادویات پر ریلیف دیا جائے ۔ پاکستان ۲۴ کے مطابق چیف جسٹس نے شہری سے کہا کہ کیا آپ کے کہنے کا مطلب ہے فارماسیوٹیکل انڈسٹری کو ٹیکس فری قرار دیا جائے؟ جاوید اکھانی کا کہنا تھا کہ جی، فارماسیوٹیکل انڈسٹری کو ٹیکس فری کردیا جائے ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ٹیکس لگانے یا ہٹانے کا فیصلہ پارلیمنٹ نے کرنا ہے ٹیکس کا معاملہ عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، عدالت نے پہلے سے بنائے گئے قوانین کے مطابق معاملات کو دیکھنا ہے، آپ اگر اس معاملے پر کوئی مہم چلا رہے ہیں تو اراکین پارلیمان سے رابطہ کریں، اس دوران فارما بیورو کے وکیل نے درخواست کی کہ کیس کی کوئی فکس تاریخ دیدی جائے، چیف جسٹس نے کہا کہ میں آپ سے زیادہ جلدی میں ہوں، میری خواہش ہے جو معاملات اٹھائے ہیں ختم کر کے جاوں، بعد میں آپ نعرے لگاتے پھریں گے کہ باتیں کر کے چلا گیا،کیا کچھ نہیں۔
پاکستان ۲۴ کے مطابق چیف جسٹس نے وکیل سے کہا کہ آپ نے مفاد عامہ کو دیکھنا ہے کلائنٹ کو نہیں، آپ نے میرے ساتھ مل کر انصاف کرنا ہے ۔ عدالت نے کیس کی سماعت پندرہ مئی تک ملتوی کرتے ہوئے حکام سے قیمتوں میں کمی کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پندرہ مئی کو رات دن بیٹھنا پڑا معاملہ پورا سن کر اٹھیں گے، واضح کر دوں کوئی التوا نہیں دیا جائے گا ۔