نوازشریف کا بیان مسترد
Reading Time: 2 minutesوزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں نواز شریف کے ممبئی حملوں سے متعلق بیان کو مسترد کر دیا گیا۔
پریس ریلیز کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت نیشنل سکیورٹی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ سمیت تینوں مسلح افواج کے سربراہان، چیئرمین جائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے سربراہ، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار، ڈی جی ملٹری آپریشنز میجر جنرل ساحر شمشاد مرزا، وزیردفاع انجینئر خرم دستگیر، مشیر قومی سلامتی ناصرجنجوعہ نے شرکت کی۔ اجلاس میں نواز شریف کے ممبئی حملوں سے متعلق بیان پر غور کیا گیا۔
وزیراعظم ہاؤس سے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اجلاس کے شرکاء نے الزامات کو متفقہ طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ غلط تصورات کی بنیاد پر اور حقائق سے ہٹ کر رائے قائم کرنا بدقسمتی ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی نے اتفاق کیا کہ ممبئی حملوں کے بارے میں نواز شریف کا بیان غلط اور گمراہ کن ہے۔
شرکاء نے کہا کہ ممبئی حملوں کے کیس میں تاخیر کا ذمہ دار پاکستان نہیں بھارت ہے، اجمل قصاب تک رسائی دینے سے انکار اور اس کی عجلت میں پھانسی کے باعث کیس مکمل نہ ہوسکا، پاکستان بھارت سے کلبھوشن یادیو اور سمجھوتہ ایکسپریس سانحہ پر تعاون کا بھی منتظر ہے، پاکستان دہشت گردی کیخلاف جنگ میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ پاکستان دہشت گردی کیخلاف جنگ میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے گزشتہ روز ممبئی حملوں کے حوالے سے میڈیا پر چلنے والے بیان کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس حوالے سے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا ہے جس میں معاملے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ انگریزی اخبار ڈان کو انٹرویو میں سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نوازشریف نے کہا تھا کہ عسکری تنظیمیں اب تک متحرک ہیں جنھیں غیر ریاستی عناصرکہا جاتا ہے، مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں انھیں اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر 150 لوگوں کوقتل کر دیں _