ممبئی حملہ کیس کی سماعت
انسداد دہشت گردی کی عدالت سے
اویس یوسف زئی
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ممبئی حملہ سازش کیس میں گرفتار ملزمان کےخلاف جاری ٹرائل میں ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے واجد ضیا سمیت استغاثہ کے آخری دو گواہوں کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلبی کے سمن جاری کر دیے۔ عدالت نے 27بھارتی گواہوں کی دستیابی سے متعلق ڈی جی ایف آئی اے ، سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری خارجہ امور سے رپورٹ بھی مانگ لی ہے۔
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے ممبئی حملہ سازش کیس کی سماعت کی ۔ دوران سماعت ڈی پی او ڈی جی خان تاجک سہیل حبیب کا بیان قلمبند کیا گیا۔ پراسیکیوٹر کی احتساب عدالت میں مصروفیات کے باعث عدالت میں موجود دوسرے گواہ زاہد اختر کا بیان قلمبند نہ کیا جا سکا۔ عدالت نے گواہ کو آئندہ سماعت پر دوبارہ پیش ہونے کی ہدائت کرتے ہوئے استغاثہ کے آخری گواہ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے واجد ضیاء کو بھی 23 مئی کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے نوٹس جاری کر دیا جبکہ 27بھارتی گواہوں کی دستیابی سے متعلق ڈی جی ایف آئی اے ، سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری خارجہ امور سے رپورٹ طلب کر لی ۔ عدالت نے اپنے حکم نامہ میں لکھا کہ کیس حتمی مراحل میں داخل ہوچکا ہے صرف دو پاکستانی گواہوں کا بیان ہونا باقی ہے۔ عدالت کے بار بار کہنے کے باوجود جنوری 2016 سے بھارتی گواہوں سے متعلق آگاہ نہیں کیا گیا۔ 23مئی تک بھارتی گواہوں کی دستیابی سے متعلق تحریری طور پر آگاہ کیا جائے۔ ایف آئی اے کی طرف سے 150 گواہوں کی فہرست دی گئی جس میں سے 85گواہوں کے بیانات قلمبند کیے جاچکے جبکہ 63 گواہوں کو غیر ضروری قرار دے کر ترک کردیا گیا ہے۔ مقدمے میں مجموعی طور 8 ملزمان نامزد ہیں جن میں ذکی الرحمان لکھوی ، حماد امین، شاہد جمیل، ظفر اقبال، عبد الواحد، محمد یونس، جمیل احمد اور سفیان ظفر شامل ہیں۔ مرکزی ملزم ذکی الرحمان لکھوی نے ضمانت حاصل کر رکھی ہے جبکہ دیگر ملزمان اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔ عدالت نے ملزم ذکی الرحمان لکھوی کی آج کی حاضری سے استثنا کی درخواست بھی منظور کر لی ۔