پاکستان کے ‘غدار’
Reading Time: 2 minutesپاکستان میں غداری اور غداروں کے خلاف مقدمات ملک بننے کے چار سال بعد شروع ہوئے ۔ سب سے پہلا مقدمہ مشہور شاعر فیض احمد فیض کے خلاف بنایا گیا ۔ 1911 میں پیدا ہونے والے فیض احمد فیض انگریزی روزنامے پاکستان ٹائمز کے ایڈیٹر اور کمیونسٹ پارٹی کے سرگرم رکن تھے جب ان کو چالیس سال کی عمر میں 1951 میں لیاقت علی خان کی حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کے الزام میں گرفتار کر کے غداری کا مقدمہ چلایا گیا ۔ ان کو چار سال کی سزا سنائی گئی ۔ فیض احمد فیض کا انتقال 1984 میں 73 برس کی عمر میں ہوا ۔
پاکستان میں قد آور پشتون قوم پرست رہنما عبدالولی خان 1917 میں پیدا ہوئے ۔ ذوالفقار بھٹو نے ولی خان اور ان کی سیاسی جماعت نیشنل عوامی پارٹی کے 51 رہنماؤں کے خلاف غداری کے مقدمات بنا کر بدنام زمانہ حیدر آباد ٹریبونل میں ٹرائل کیا ۔ ان پر الزام لگایا گیا کہ گورنر حیات شیر پاؤ کے قتل کے علاوہ گریٹر پختونستان کیلئے سرگرم ہیں ۔ عبدالولی خان کا انتقال 2006 میں ہوا ۔
ملتان سے تعلق رکھنے والے سیاست دان جاوید ہاشمی کے خلاف ڈکٹیٹر پرویز مشرف کی حکومت نے 2003 میں غداری کا مقدمہ بنایا ۔ ان پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے ایک حاضر سروس فوجی افسر کا خط سامنے لایا جس نے پرویز مشرف کی پالیسی سے اختلاف کیا تھا ۔ جاوید ہاشمی کو 23 سال قید کی سزا سنائی گئی تاہم تشدد کے بعد خرابی صحت کی بنا پر ان کی 3 سال اور 9 ماہ بعد ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا ۔
سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ آئین کو معطل کرنے پر درج کیا گیا ۔ نواز شریف کی حکومت نے 2014 میں یہ مقدمہ بنایا اور خصوصی عدالت تا حال اس کو مکمل نہیں کر سکی اور مشرف ملک سے باہر چلے گئے ۔
سابق صحافی ملیحہ لودھی پر 1992 میں غداری کا مقدمہ نواز شریف حکومت نے دی نیوز اخبار میں ایک نظم شائع کرنے پر بنایا تاہم اس پر کارروائی شروع ہونے سے قبل ہی واپس لے لیا گیا ۔