پاکستان24 عالمی خبریں

پاکستان گرے ممالک کی فہرست میں

جون 24, 2018 3 min

پاکستان گرے ممالک کی فہرست میں

Reading Time: 3 minutes

پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کیلئے پیرس میں ایف اے ٹی ایف کا با ضابطہ اجلاس شروع ہو رہا ہے ۔ پاکستان کا نام باضابطہ طور پر فائنینشل ایکشن ٹاسک ڈورا کی گرے ممالک کی فہرست میں شامل ہو جاے گا، فیصلہ گذشتہ اجلاس میں کیا گیا تھا، جولائی میں ایف اے ٹی ایف کے ایک وفد کی جانب سے پاکستان کا دورہ بھی متوقع ہے وزارت خارجہ کی جانب سے ڈی جی انسداد دہشت گردی احمد فاروق وفد میں شامل ہوں گے ۔

پیرس میں شروع ہونے والا فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا سہ ماہی اجلاس 29 جون تک جاری رہے گا،جس میں پاکستان کا نام باضابطہ طور پرایف اے ٹی ایف کے گرے ممالک کی فہرست میں شامل ہو جاے گا، فیصلہ گذشتہ اجلاس میں کیا گیا تھا ۔ سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان کے تین رکنی وفد نے 25 اپریل کو ایف اے ٹی ایف کو 27صفحات پر مبنی اینٹی منی لانڈرنگ اور اینٹی ٹیرر فناسنگ اقدامات پر رپورٹ پیش کی تھی تاہم 22مئی کو بنکاک کے غیر رسمی اجلاس میں اس رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیا گیا ۔

ایف اے ٹی ایف کے حالیہ اجلاس میں پاکستان کو گرے ممالک کی فہرست میں شامل کرنے پر بحث اور باضابطہ علان کیا جائے گااورایف اے ٹی ایف کے مستقبل کے مطالبات اور ایکشن پلان دیا جائے گا ۔ پاکستان کی جانب سےمطالبات پورے کرنے اور ایف اے ٹی ایف کے دیئے گئے ایکشن پلان پر پیشرفت رپورٹ کا جائزہ ایف اے ٹی ایف کے نومبر میں ہونے والے اجلاس میں لیا جائے گا ۔ سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان ایف اے ٹی ایف کو حالیہ اجلاس میں جماعت الدعوہ، حافظ سعید ،فلاح انسانیت فاؤنڈیشن اور دیگر قابل اعتراض گروہوں و تنظیموں کے خلاف اٹھائے گئے عملی اقدامات کی تفصیلات سے آگاہ کرے گا ۔ پاکستان ایف اے ٹی ایف کو پارلیمان سے حالیہ منظور شدہ فنانس بل 2018 میں غیر ملکی حدود میں ٹیکسوں کے نفاذ اور آرگنائزیشن فاراکنامک کواپوریشن اینڈ ڈیویلپمنٹ و دیگر ممالک سے باہمی معاہدوں کے تحت اینٹی منی لانڈرنگ اقدامات کے حوالے سے بھی مطلع کرے گا،حالیہ اجلاس کے بعد جولائی میں ایف اے ٹی ایف کے ایک وفد کی جانب سے پاکستان کا دورہ بھی متوقع ہے ۔
واضح رہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے پاکستان کی گرے ممالک کی فہرست میں باضابطہ شمولیت کا ممکنہ اعلان کے بعد یہ تیسرا موقع ہوگا، پاکستان ماضی میں دو مرتبہ گرے ممالک میں رہا ۔ سلامتی کونسل کی قراردار 1267 پر عملدرآمد، پارلیمان میں انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی امداد کےلئے قانون سازی و کالعدم جماعتوں پر سختی کے ذریعے ہی اس فہرست اور مشکل سے چھٹکاراممکن ہے، ناکافی اقدامات کی صورت میں آئندہ اجلاس میں پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کے سیاہ ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کا خدشہ بعید از قیاس نہیں ہے ۔
یاد رہے کہ پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا براہ راست رکن بھی نہیں جبکہ بھارت براہ راست رکن ہے ۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی امداد کی روک تھام میں ناکافی اقدامات پر کسی بھی ملک کو گرے ممالک کی فہرست میں شامل کرتی ہے۔ فروری 2012 میں بھی دو برس کے لئے پاکستان کا نام ٹاسک فورس کے گرے ممالک کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا تاہم دو برس بعد ہی پاکستان کا نام گرے ممالک کی فہرست سے خارج کیا گیا ۔ سلامتی کونسل کی قراردار 1267 پر عملدرآمد، پارلیمان میں انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی امداد کےلئے قانون سازی و کالعدم جماعتوں پر سختی کے باعث پاکستان کو 2015 میں اس فہرست سے نکالا گیا۔

حالیہ اجلاس میں پاکستان کا نام ممکنہ طور پرایف اے ٹی ایف کی گرے ممالک کی فہرست میں آنے سے اقتصادی طور پر شدید مشکلات اور دباؤ کا سامنا ہو سکتا ہے ۔ اس صورت میں ملک میں سرمایہ کاری و کاروابار کرنے کی قیمت بلند اور رفتار سست ہو جائے گی، سی پیک میں شامل بین الاقوامی بینکوں سے متعلق منصوبے بھی متاثر ہونے کے خدشات ہیں فہرست میں شامل ہونے سے  پاکستان کوعالمی مانیٹری فنڈ اور عالمی  بینک میں بھی مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا جبکہ ملکی سٹاک ایکسچینج اور کرنسی کے نرخ بھی متاثر ہونے کے خدشات درپیش ہیں  گرے ممالک میں شمولیت سےغیر ملکی قرضوں میں بھی اضافے کا سامنا ہو سکتا ہے اور بینکوں کی ایل سی کھولنے میں بھی دورانیہ اور قیمتیں بڑھنے کے خدشات کا سامنا ہو سکتا ہے امریکہ کی جانب سے سفارتی سطح پر بھی پاکستان پر شدید دباو ہے ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے