متفرق خبریں

نجی اسکولوں کی فیس کا مقدمہ

جون 28, 2018 3 min

نجی اسکولوں کی فیس کا مقدمہ

Reading Time: 3 minutes

سپریم کورٹ نے خیبر پختونخوا میں نجی سکولوں کی رجسٹریشن اور ٹیوشن فیس کے مقدمے کی سماعت کے دوران آبزرویشن دی ہے کہ نجی سکولوں کو سرکاری تحویل میں لیا جا سکتا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ لوگ بھاری فیسوں کا رونا رو رہے ہیں، ریاست اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہی، بعض افراد کو امیر کرنے کے لیے سرکاری سکولوں کی حالت بہتر نہیں کی جا رہی ۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی عدالتی بنچ نے مقدمے کی سماعت کی ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ لاکھوں بچوں اور ان کے والدین کا مسئلہ ہے، اتنی مہنگی تعلیم ہے تو عدالت کیوں جائزہ نہ لے، یہ کیا بات ہوئی جو فیس نہیں دے سکتا وہ سکول میں داخلہ نہیں لے سکتا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نجی سکول جائز منافع ضرور لیں لیکن فی بچہ چالیس ہزار وصول کرنا کہاں کا انصاف ہے؟ کیوں نہ نجی اسکولوں کو سرکاری تحویل میں لے لیں ۔

چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ اٹارنی جنرل معاونت کریں ۔ کیا لازمی ہے کہ بیکن ہاوس سکول منافع کمائے، سرکاری تحویل میں لینے پر کوئی پابندی نہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تعلیم کے معاملے پر عدالت کمیشن قائم کر چکی ہے، حکومت کی نااہلی ہے کہ تعلیم پر توجہ نہین دی جارہی ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ریاست آرٹیکل 25-A کے تحت ذمہ داری پوری کرتے ہوئے سرکاری اسکول تحویل میں لے یا ریاست نجی سکولوں کو فیس دے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں بھی تعلیم حاصل نہ کرتا تو اج کسی بینک میں کلرک ہوتا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پنجاب میں دانش سکول/ روشنی اسکول سب کے لیے بنائے تھے وہ بھی گئے، قوم کے بچوں کا کچھ سوچیں ۔

وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ہر سکول ہزاروں میں فیس نہیں لیتا، سکول دو ماہ فیس نہ لیں تو دیوالیہ ہو جائیں گے، میرے موکل فی طالبعلم سالانہ پندرہ ہزار فیس لیتے ہیں، چھٹیوں کی فیس وصول نہ کی تو ستمبر اکتوبر میں سکول بند ہو جائیں گے، عدالت طلبہ اور والدین کو نوٹس جاری کرے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ والدین اور طلبہ کو سنے بغیر سٹے آرڈر نہیں دیں گے، لوگ فیس کے بچ جانے پر بچوں کو ناران کاغان لے گئے ہوں گے، فیس بچنے پر کئی گھروں میں لڈیاں پڑی ہوں گی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بیکن ہاوس اسکولز فی طالبعلم 25-30 ہزار فیس لے رہا ہے ۔

عدالت نے کہا کہ تعلیم ہر شخص کا بنیادی حق ہے ۔ عدالت نے ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ انگریزی اور اردو اخبارات میں پبلک نوٹس شائع کیا جائے، نوٹس کے اخراجات نجی سکولز برداشت کریں گے ۔ عدالت نے سماعت 12 جولائی تک ملتوی کر دی ۔ یاد رہے کہ پشاور ہائی کورٹ نے گرمیوں کی چھٹیوں کی آدھی فیس لینے کا حکم دیا تھا ۔

دریں اثنا سپریم کورٹ نے نجی اسکولوں کو گرمیوں کی چھٹیوں کی فیس لینے سے روکنے کا اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا ہے ۔ اسلام اباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے نجی اسکولوں کو گرمیوں کی چھٹیوں کی فیس لینے سے روکا تھا ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ہائی کورٹ کا فیصلہ دیکھ کر حیران ہیں ۔ عدالت نے پرائیوٹ اسکولوں کی اپیل منظور کر لی اور اپنے حکم میں لکھا کہ ہائی کورٹ کے پاس اس طرح کے عبوری حکم جاری کرنے کا اختیار نہیں، ہائی کورٹ ان لوگوں کے خلاف بھی حکم نہیں دے سکتی جو فریق نہ ہوں ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق عدالت نے معاملہ واپس اسلام اباد ہائی کورٹ کو بھیجتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ تمام فریقین کو سن کر ازسرنو فیصلہ کرے اور کیس کے فیصلے کے لیے نیا بینچ تشکیل دیا جائے ۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم نامے میں لکھا کہ یہ فیصلہ جج کی ذہنیت کو ظاہر کرتا ہے ۔
واضح رہے کہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف پرائیوٹ اسکولز ایسوسی ایشن نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی ۔
دوسری جانب سپریم کورٹ نے اقلیتوں کے حقوق اور نصاب تعلیم میں نفرت آمیز مواد کے مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے وفاق اور صوبوں سے عدالتی فیصلے پر عمل درآمد رپورٹ طلب کر لی ہے ۔ عدالت نے وفاق اور صوبوں کو دو ہفتوں میں جواب جمع کرانے کی مہلت دی ہے ۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ہم اپنے فیصلوں پر عمل درآمد کروانے میں بہت سنجیدہ ہیں، فیصلے پر عمل نہ ہو تو فیصلے جاری کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ تعلیمی نصاب میں نفرت آمیز مواد موجود ہے ۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل کو اپنی معروضات پیش کرنے کی ہدایت کی اور لاء اینڈ جسٹس کمیشن کو اٹارنی جنرل کی معاونت کرنے کیلئے کہا ۔ کیس کی مزید سماعت 17 جولائی تک ملتوی کر دی گئی ۔

 

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے