دانیال عزیز نے کیا کہا تھا؟ فیصلہ
Reading Time: 2 minutesدانیال عزیز پر توہین عدالت کے کل تین الزامات عائد کئے گئے تھے جو فرد جرم کا حصہ تھے اور انہوں نے تسلیم کرنے سے انکار کیا تھا ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق
پہلا الزام تھا کہ دانیال عزیز نے کہا ہے کہ ‘سپریم کورٹ کے نگرانی کرنے والے جج نے نیب ایگزیکٹو بورڈ کے حکام کو اجلاس سے پہلے لاہور طلب کر کے ریفرنسز کی تیاری کرائی’ ۔
فرد جرم کے مطابق دوسرا الزام تھا کہ دانیال عزیز نے کہا ہے کہ ‘جہانگیر ترین کو قربان کر کے اور عمران خان اور پی ٹی آئی کو بچانا مقصود تھا۔ یہ عین اسکرپٹ کے مطابق ہے’۔
پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق تیسرے الزام کا فرد جرم میں اس طرح ذکر تھا کہ ‘یہ ایک جج ہے اعجاز الاحسن، ان کی تاریخ کو ہم پاکستان کو بتائیں گے اس بارے میں ہم نے بڑی محنت اور کوشش کرکے چیزیں سمجھنے کیلئے کہ ۤآخر کار یہ کیا وجہ بن سکتی ہے، اور یہ بتانا پڑے گا، تاریخ لکھے گی یہ بات، یہ جو صاحب ہیں، یہ بتائیں گے کہ یہ جو ایف زیڈ ای کی بات ان کے کانوں تک پہنچی، وہ آخر کہاں سے پہنچی، کیسے پہنچی کہ انہوں نے جے آئی ٹی کو کہا کہ آپ جا کر ایف زیڈ ای کھول دیں’۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ دانیال عزیز کے خلاف آخری دونوں الزامات ثابت ہوگئے جس پر ان کو عدالت کے برخواست ہونے تک سزا سنائی گئی ۔