متفرق خبریں

ججوں کے ایک دوسرے پر ریمارکس

جون 29, 2018 3 min

ججوں کے ایک دوسرے پر ریمارکس

Reading Time: 3 minutes

اسلام آباد ہائیکورٹ میں اسلام آباد سے تجاوزات ختم کرانے کے کیس کی سماعت ہوئی ہے ۔ کیس کی سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی ۔ سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے چیف جسٹس ثاقب نثار سے متعلق ریمارکس دئیے ہیں ۔

جسٹس صدیقی نے کہا کہ چیف جسٹس سے دردمندانہ اپیل کرنا چاہتا ہوں، انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کو حق حاصل ہے کہ کہ وہ ہمارے قانون کے خلاف دیے گئے فیصلوں کو کالعدم قرار دیں لیکن چیف جسٹس کو کوئی حق نہیں کہ اوپن کورٹ میں ججز تضیحک کریں ۔ جسٹس صدیقی نے کہا کہ وہ ہماری عزت نہیں کریں گے تو ہمیں بھی اپنے ادارے کے دفاع کیلئے جواب دینے کا حق ہے ۔ جسٹس شوکت صدیقی نے کہا کہ مذاق بنا لیا ہے کہ کسی کا چہرہ اچھا نہیں لگتا اور اس کی تضحیک شروع کر دیں ۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ میں چیف جسٹس نے ایک کیس کے آرڈر میں جسٹس صدیقی کی ذہنیت پر آبزرویشن لکھی تھی ۔

آئی ایس آئی کے صدر دفتر کے ساتھ جڑی آبپار روڈ اب تک نہ کھلنے پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے برہمی کا اظہار کیا ہے ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق ڈپٹی اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ ڈی جی آئی ایس آئی اور سیکرٹری دفاع کو ذاتی حیثیت میں طلب کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے ۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا آپ انہیں بلائیں ہم انہیں چائےبھی پلائیں گے۔ اسی عدالت میں آپ کا ایک اور کمانڈو بھی پیش ہو چکا ہے ۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ آبپارہ روڈ کیوں نہیں کھلا اب تک۔ ہمیں سب پتہ ہے، آبپارہ روڈ ہر صورت کھلے گی جو مرضی کر لیں قانون پر عمل ہو کر رہے گا ۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ڈپٹی اٹارنی سے کہا کہ آپ لکھ کر دیں کہ پیر کے روز شیڈول دیں گے کہ کب سڑک کھلے گی جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہمارے اختیار میں نہیں ہے کہ ہم شیڈول دے سکیں ۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ آپ کے اختیار میں نہیں تو آپ پیش کیوں ہوئے، آپ کے اختیار میں نہیں تو ڈی جی آئی ایس آئی اور سیکرٹری دفاع کو بلا لیتے ہیں ۔

عدالت کی جانب سے ڈی جی آئی ایس آئی اور سیکریرٹی دفاع کو ذاتی حیثیت میں طلب کرنے پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ معاملہ حساس ہے ہائی آفیشل کو ذاتی حیثیت میں طلب نہ کریں ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ آپ انہیں بلائیں ہم انہیں چائےبھی پلائیں گے ۔ کیس کی سماعت اوپن کورٹ میں ہی ہوگی۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ معاملہ حساس نوعیت کا ہے اوپن کورٹ میں سماعت نہ کی جائے۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا اسی عدالت میں آپکا ایک اور کمانڈو بھی پیش ہوچکا ہے، اسے کسی نے کچھ نہیں کہا ۔

دوران سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ چیف جسٹس آف پاکستان سے دردمندانہ اپیل کرنا چاہتا ہوں، چیف جسٹس کو حق حاصل ہے کہ کہ وہ ہمارے خلاف قانون فیصلوں کو کالعدم قرار دیں، چیف جسٹس کو کوئی حق نہیں کہ اوپن کورٹ میں ججز تضیحک کریں، مذاق بنا لیا ہے کسی کا چہرہ اچھا نہیں لگتا اس کی تضحیک کریں ۔ جسٹس صدیقی کا چہرہ اچھا نہیں لگتا اور اس کی تضحیک شروع کردیں ۔ وہ ہماری عزت نہیں کریں گے تو ہمیں بھی اپنے ادارے کے دفاع کیلئے جواب دینے کا حق ہے ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق عدالت نے ڈی جی آئی ایس آئی اور سیکرٹری دفاع کو بدھ کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے