میڈیائی پارسا جیل جائیں گے
Reading Time: 4 minutesاظہر سید
ڈاکٹر شاہد مسعود کے اڈیالہ جیل بھیجے جانے کی خبر سرنگ کے آخری سرے پر روشنی جیسی ہے ۔قلم کی حرمت کی قسم اللہ تعالی کی ہے، یہاں قلم فروشوں نے 20 کروڑ مسلمانوں کو گمراہ کرنے کا کام کیا ہے ۔آج ڈاکٹر شاہد مسعود اڈیالہ جیل بھیجا گیا ہے کل پی ٹی وی کا ایک اور ایم ڈی محمد مالک بھی جیل جائے گا کہ جیل جانے والے اینکر سے بڑا فنکار ہے راول ڈیم کے پلے لینڈ کے ٹھیکے سے پی ٹی وی کی ایم ڈی شپ اور پنجاب حکومت کی میڈیا مشیری تک متعدد معاملات میں خوب ہی پیسے کمائے جہاز ڈوبتا دیکھ کر چھلانگ لگا گیا، جہاز ڈبونے والوں کا سہولت کار بن کر نجی چینل پر ” نواز شریف چور ہے” کے پروگرام کرنا شروع کر دیئے، بھگت بن گیا ۔
اس طرح کے متعدد بھگت چینلز پر موجود ہیں جنکی وفاداری اپنی مٹی سے نہیں بلکہ اپنے بچوں کیلئے لقمہ حرام جمع کرنے اور کھلانے سے ہے ایک دن آئے گا سب کا حساب ہو گا اور جس طرح ڈاکڑ فراڈ کے جیل جانے کی خوشی ہے دیگر میڈیائی طوائفوں کے جیل بھیجے جانے کی بھی تمنا ہے ۔جو کچھ ملک میں چل رہا ہے سب کا حساب ہونے کے امکانات بڑھ رہے ہیں ۔قاضی فیض عیسی نے فیض آباد دھرنہ کیس کی سماعت میں کہا تھا اگر کوئی قوتیں میڈیا کو کنٹرول کر رہی ہیں وہ غدار ہیں ۔
میڈیا آزاد ہونا چاہے تاکہ کوئی قوت حب الوطنی کی آڑ میں ریاست کی قسمت کے ساتھ نہ کھیل سکے ۔
میڈیائی طوائفوں نے قلم کی حرمت کا سودہ کیا ہے اس باشعور طبقے نے روزگار اور بھاری معاوضوں کیلئے ان طاقتور حلقوں کے ہاتھ مضبوط کئے ہیں جو ہمیشہ سے میڈیا ،عدلیہ اور مذہب کو ریاستی معاملات پر اپنی گرفت مستحکم رکھنے کیلئے استمال کرتے آئے ہیں ۔آج ڈاکٹر شاہد مسعود تمام تر حمایت کے باوجود اڈیالہ جیل چلا گیا ہے تو سمجھ لیں وقت تبدیل ہو رہا ہے بظاہر طاقت کے پہاڑ کمزور ہو رہے ہیں ۔ان کے چہروں کے تفکرات اس بات کی دلیل ہیں وقت اور طاقت ان کے ہاتھوں سے پھسل رہی ہے ۔کوئی دن جاتے ہیں سچ مچ کی تبدیلی آئے گی جب خلق خدا راج کرے گی اور عوام ہی اپنی تقدیر کے مالک ہونگے ۔
کل نصرت بھٹو کی امریکی صدر فورڈ کے ساتھ تصاویر شائع کرائی جاتی تھیں اور عوام کو گمراہ کیا جاتا تھا۔کل اخبارات میں عوامی جمہوری اتحاد کے اشتہارات شائع ہوتے تھے بینظیر بھٹو کو ووٹ دینا بیت المقدس فروخت کرنا ہے ۔اس دور میں نواز شریف کو توہین رسالت کا ملزم اور مودی کا یار قرار دیا گیا ہے ۔کبھی بینظیر بھٹو سیکورٹی رسک کبھی نواز شریف ملکی سلامتی کیلئے خطرہ اور مستقبل قریب میں عمران خان یہودی ایجنٹ قرار پائے گا اور رندہ درگاہ ہو جائے گا ۔ کوئی سیاستدان غدار نہیں بلکہ مخصوص مقاصد کیلئے حب الوطنی اور غداری کے سرٹیفکیٹ تقسیم کرنے والے ہی تمام مسائل کے ذمہ دار ہیں ۔اگر اداروں کے اندر سے آوازیں بلند ہونے لگی ہیں تو یہ روشنی کی کرنیں ہیں اور روشن صبح کی نوید ہیں ۔
بھٹو کی پھانسی کا فیصلہ دینے والے ،نظریہ ضرورت ایجاد کرنے والے ،جنرل مشرف کو آئیں میں تین سال تک ترمیم کا حق دینے والے اور منتخب وزار اعظم کو بنیادی انسانی حقوق کی تلوار سے قتل کرنے والے تمام ملکی بربادی کے کرداروں کے سہولت کار ہیں ۔ان سہولت کاروں میں مختلف ناموں کے مولوی خادم حسین بھی ہیں ،مارشل لاوں کا حلف لینے والے جج بھی اور مختلف ناموں کے ڈاکٹر شاہد مسعود بھی شامل ہیں ۔
قاضی فیض عیسی نے میڈیا کنٹرول کرنے والوں کو ریاست کا غدار قرار دیا ہے اور سچ قرار دیا ہے ۔جو بھی سچ چھپانے کا مرتکب ہو گا وہ غدار ہے ۔کل اینکرز چیختے تھے 35 ارب ڈالر کا قرضہ لے لیا آج یہ طوائفیں خاموش ہیں ۔کل کلبھوشن یادو کے معاملہ کو لے کر کسی منتخب وزیراعظم کو مودی کا یار قرار دیا جا رہا تھا آج میڈیا کی طوائفیں خاموش ہیں ۔کل لندن فلیٹ کے معاملہ پر ہر اینکرز شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار بن رہا تھا ۔کل آئی بی کا اراکین پارلیمنٹ کے متعلق جھوٹا خط اور ایک جج کے خلاف ریفرنس کی جھوٹی خبریں کسی کے اشارے پر میڈیا کی طوائفیں چلا رہی تھیں ۔کل ایوان صدر کی چھت سے مسافر طیارہ گرانے کی درفطنیاں چھوڑی جاتی تھیں اور اینکرز کا بال بیکا نہیں ہوتا تھا ۔
جب عدالتوں میں جنگ گروپ کے اداروں کے آڈٹ کی دھمکی دے کر جھکایا گیا تھا یعنی ایک سہولت کار نے دوسرے سہولت کار کو سر جھکانے پر مجبور کیا تھا ۔کل ہدف نواز شریف تھا اس لئے پیمرا کا چیرمین ابصار عالم نشانہ بنا ،پھر عطا الحق قاسمی کو سہولت کاروں نے ہدف بنایا نواز شریف کا واٹر بیڈ برآمد کیا گیا تھا قاسمی صاحب کے ذمہ جنسی ادویات ڈالی گئیں ایک شخص جس پر دنیا کی مختلف جامعات میں پی ایچ ڈی کی ڈگریاں دی گئیں اس کو صرف نواز شریف کی حمایت کی سزا دی گئی ۔سہولت کاروں نے نجی چینلز کی ریٹنگ کے معاملہ پر عدالتوں میں جو کچھ کیا نجی چینلز کی کمر ہی توڑ دی ۔مطیع اللہ جان ،مرتضی سولنگی اور نصرت جاوید بھی انہیں کرداروں کا نشانہ بنے ہیں اور جو چند دانے باقی بچے ہیں وہ بھی نشانے پر ہیں ۔
کیا میڈیا کو کنٹرول کرنا حب الوطنی ہے اگر کوئی میڈیا مین بھارتیوں کا ، افغانیوں کا اور امریکیوں کا سہولت کار ہوتا ہدف بنتا تو جواز تھا ۔اگر کوئی میڈیا مین سیکورٹی پالیسوں پر اداروں کو نشانہ بناتا، حافظ سعید ، مولانا مسعود اظہر کے خلاف پروگرام کرتا اور افغانستان میں فوج کی پالیسوں پر تنقید کرتا تو اس کو ہدف بنانے کا شائد جواز ہوتا لیکن سیاسی مقاصد پر تنقید کرنے والوں کو ہدف بنانا ریاست کے مفادات کے خلاف ہے ۔
میڈیا کا اشتہارات کی تلوار سے گلہ گھونٹیں گے نفع نہیں بھاری خسارہ ہو گا ،ہم نیک و بد حضور کو سمجھ آئے جاتے ہیں۔