پاکستان

بولے تو جیل بھیج دوں گا

فروری 14, 2019 2 min

بولے تو جیل بھیج دوں گا

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کراچی کی جانب سے 405 ارب روپے 12 سال میں جمع کرانے کی پیش کش مسترد کر دی ہے ۔ عمل درآمد کیس کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے قرار دیا کہ بحریہ ٹاؤن کی پیشکش بہت زیادہ دلچسپ نہیں ۔

پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق کیس کی سماعت 28 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے تین مارکیٹنگ کمپنیوں پرزم، ٹرائی سٹار اور کوس موس کو بحریہ ٹاؤن کے پلاٹوں کی بکنگ، اور الاٹمنٹ کا ریکارڈ ایک ہفتے میں جمع کرانے کا حکم دیا ۔ عدالت نے بحریہ ٹاؤن سے بھی سات دنوں میں ریکارڈ طلب کر لیا ہے ۔

اس سے قبل سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کراچی کے خلاف دیے گئے فیصلے پر عمل درآمد کے مقدمے میں پلاٹ بیچنے والی مارکیٹنگ کمپنیوں کی جانب سے معلومات فراہم نہ کرنے پر نیب کو تفتیش کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ۔

جسٹس عظمت سعید نے عدالتی کارروائی کے دوران مداخلت کرنے والے ایک مارکیٹنگ کمپنی کے مالک کو تنبیہ کی کہ بغیر اجازت بولے تو جیل بھیج دیں گے ۔

سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن فیصلے پر عملدرآمد کیس کی جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ۔ نجی مارکیٹنگ کمپنیوں کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے ۔

نامکمل جواب جمع کرانے پر بنچ کے سربراہ نے سخت ردعمل ظاہر کیا ۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ آپ کو تعاون کرنے کی ہدایت کی تھی ۔

عدالت نے حکم نامہ لکھوایا کہ مارکیٹنگ کمپنیوں نے عدالت سے تعاون نہیں کیا ۔ جسٹس عظمت نے کہا کہ سیدھے طریقے سے کہا تھا کہ عدالت کو تفصیلات فراہم کر دیں لیکن مارکیٹنگ کمپنیاں عدالت سے تعاون نہیں کر رہی ۔

انہوں نے وکیل سے کہا کہ عدالت سے تعاون نہیں کرنا تو معاملہ نیب کو بھجوا دیتے ہیں، پھر نیب جانے اور کمپنی مالکان ۔ جسٹس عظمت نے کہا کہ عدالت سے تعاون نہیں کرنا تو نیب کے دفتر جا کر تفتیشی افسر کو تفصیلات فراہم کریں ۔

نجی مارکیٹنگ کمپنی کے مالک روسٹرم پر آ گئے اور کہا کہ عدالت کو ایک چیز کی سمجھ نہیں آ رہی ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق نجی کمپنی کے مالک نے کہا کہ عدالت کو ایک چیز سمجھانا چاہتا ہوں موقع دیں ۔

جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ہمیں سمجھ نہیں آئی تو آپ کو بھی سمجھ نہیں لگے گی، آپ کی جرات کیسے ہوئی عدالت سے براہ راست بات کرنے کی ۔

جسٹس شیخ عظمت سعید نے پوچھا کہ تمہارا نام کیا ہے؟ نجی کمپنی کے مالک نے جواب دیا کہ جی میرا نام مسعود ہے ۔ جسٹس عظمت نے کہا کہ دیکھو مسٹر، ایک لفظ بھی بولا تو جیل بھیج دوں گا ۔ جسٹس شیخ عظمت سعید کا کہنا تھا کہ بہت سارے لوگوں کو غلط فہمی ہے جو دور ہو جائے گی ۔

عدالت نے نجی مارکیٹنگ کمپنیوں سے متعلق معاملہ نیب کو دیکھنے کا حکم دے دیا ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق جسٹس عظمت سعید نے مارکیٹنگ کمپنیوں کے مالکان سے کہا کہ ہم نے اب کچھ نہیں لینا ساری معلومات جا کر نیب کو دو، ہم نے آپ کو بہت موقع دیا لیکن آپ نے کچھ نہیں دیا ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے