جموں دھماکے میں 44 اہلکار ہلاک
Reading Time: 2 minutesانڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے علاقے جموں میں حکام کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں کے حملے میں مارے جانے والے سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کی تعداد 44 ہو گئی ہے ۔ درجنوں دیگر زخمی اسپتالوں میں زیرعلاج ہیں ۔
سرکاری نیوز ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے مقامی پولیس حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ حملہ جموں و کشمیر کے ضلع پلوامہ میں سری نگر جموں شاہراہ پر کیا گیا ۔ حکام کے مطابق سینٹرل ریزرو پولیس کے جوان گوری پورہ کے علاقے سے گزر رہے تھے جب ان کی بس کو نشانہ بنایا گیا ۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق پولیس حکام نے کہا ہے کہ بارود سے بھری گاڑی پولیس جوانوں کی بس سے ٹکرائی گئی جبکہ ٹائمز ناؤ نے رپورٹ کیا ہے کہ دھماکہ بارودی سرنگ بچھا کر ریموٹ کنٹرول کے ذریعے کیا گیا ۔ حملے کی ذمہ داری جیش محمد نامی عسکری تنظیم پر عائد کرتے ہوئے حکام نے کہا ہے کہ محمد عادل ڈار نامی کشمیری نے حملہ کیا ۔
نیوز ایجنسی اے این آئی کے مطابق سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے ڈی جی آر آر بھٹناگر نے بتایا کہ ‘سینئر افسران موقع پر پہنچے ہیں، تفتیش کار شواہد ڈھونڈ رہے ہیں، 70گاڑیوں پر مشتمل قافلے میں 2500اہلکار سفر کر رہے تھے جس میں سے ایک بس کو نشانہ بنایا گیا۔’
انڈیا کے ذرائع ابلاغ اس حملے کو ستمبر 2016کے اڑی واقعہ کے بعد بدترین حملے قرار دے ہیں جس میں فوج کے بریگیڈ ہیڈکوارٹر پر حملے میں 19فوجی مارے گئے تھے ۔
انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے سابق وزرائے اعلی عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے اس حملے کی مذمت کی ہے ۔ ٹوئٹر پرعمر عبداللہ نے لکھا ہے کہ’ وادی سے دہشت ناک خبریں آ رہی ہیں، پولیس پر حملے میں ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں، متاترہ خاندانوں کے دکھ میں شریک ہوں۔’
سابق وزیراعلی محبوبہ مفتی نے ٹویٹ کیا ہے کہ ‘جموں سے پریشان کن خبریں آ رہی ہیں جہاں ہمارے پولیس کے جوان ایک حملے میں ہلاک ہوگئے ہیں، یہ پاگل پن ختم ہونے سے پہلے کتنی جانیں لے گا۔’