مولانا کا انٹرویو کیوں روکا گیا؟
Reading Time: < 1 minuteپاکستان میں حزب اختلاف کی جماعت جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو ملک کے سب سے بڑے ٹی وی نیوز نیٹ ورک ’جیو‘ کو ریکارڈ کرایا گیا انٹرویو نشر کرنے سے روک دیا گیا۔
یہ انٹرویو سنیچر کی شب نشر ہونا تھا اور اس کی ریکارڈنگ کے کلپ/ ٹیزر دو دن سے نشر ہو رہے تھے۔
انٹرویو روکے جانے کے بارے میں چینل انتظامیہ نے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا تاہم ذرائع کے حوالے سے سوشل میڈیا پر یہ بات پھیلائی گئی کہ وزیراعظم ہاؤس سے دباؤ پر مولانا فضل الرحمان کو انٹرویو نشر نہ کیا جا سکا۔
پروگرام کے اینکر سلیم صافی نے سنیچر کی صبح اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے انٹرویو کا کلپ شیئر کر کے لکھا کہ ’جرگہ میں مولانا فضل الرحمان کا انٹرویو دیکھیے۔‘ مگر جب رات کو پروگرام نشر نہ کیا گیا تو انہوں نے اس کے بارے میں کوئی ٹویٹ نہیں کی۔
مولانا فضل الرحمان نے اس انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ 31 اگست کے بعد ہر صورت اکتوبر میں اسلام آباد میں دھرنا دینے آئیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’انڈیا کے ساتھ کسی صورت جنگ نہیں ہوگی۔‘
مولانا فضل الرحمان نے انٹرویو میں حکومت کو کشمیر کا سودا کرنے والی قرار دیا اور عمران خان کو ایک بار پھر یہودیوں کا ایجنٹ کہا۔ ’ہر جگہ ہر کوئی کہہ رہا ہے کہ یہودیوں کا ایجنٹ ہے۔ اب پبلک کہہ رہی ہے ثابت ہو گیا ہے۔‘
سوشل میڈیا پر شیئر کیے گئے ڈیڑھ منٹ کے انٹرویو کے کلپ میں مولانا فضل الرحمان کہہ رہے ہیں کہ ’کشمیر کو بیچنے اور خریدنے والے میں جنگ نہیں ہوتی۔‘
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کشمیر کا سودا کیا ہے، کشمیر کو بیچا ہے۔ ’یہ ہری سنگھ ہے۔‘