مریم نواز کا عہدہ علامتی ہے، الیکشن کمیشن
Reading Time: 2 minutesپاکستان میں الیکشن کمیشن نے حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز کی پارٹی نائب صدارت کو علامتی قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف دائر درخواست خارج کر دی ہے تاہم کہا ہے کہ وہ پارٹی کی قائم مقام صدر بھی نہیں بن سکتیں۔
منگل کو الیکشن کمیشن نے مختصر فیصلے میں کہا کہ مسلم لیگ ن کے نائب صدر کا عہدہ بظاہر غیرفعال ہے اس لیے مریم نواز نائب صدارت کا عہدہ رکھ سکتی ہیں۔
فیصلے کے مطابق مریم نواز نائب صدارت کا عہدہ مشروط طور پر رکھ سکتی ہیں۔ مریم نواز قائم مقام صدر نہیں بن سکتیں اور نہ ہی اختیارات کا استعمال کر سکیں گی۔
خیال رہے مریم نواز کو 8 اگست 2019 کو چوہدری شوگر ملز کیس میں احتساب بیورو نے گرفتار کیا تھا اور آج کل حراست میں ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا کی صدارت میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی جس میں درخواست گزاروں کے وکیل حسن مان نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ واضح طور پر کہہ چکی ہے کہ نااہل اور سزایافتہ شخص پارٹی صدر نہیں ہو سکتا۔
اس کے جواب میں مسلم لیگ ن کے وکیل بیرسٹر ظفراللہ نے کہا کہ مریم نواز کو تعینات کیا گیا اس عہدے کے لیے الیکشن نہیں ہوا۔ مسلم لیگ ن کے آئین کے مطابق یہ علامتی عہدہ ہے، عہدے کے حامل کے پاس کوئی اختیارات نہیں ہوتے۔ پارٹی کا حصہ بننا یا عہدہ رکھنا کسی بھی شخص کا بنیادی حق ہے، آرٹیکل 62، 63 اور 63 اے کو الیکشن ایکٹ کی شق 203 کے ساتھ نہیں پڑھا جا سکتا۔
مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر ردعمل میں کہا کہ تحریک انصاف سستی شہرت کے لیے الیکشن کمیشن میں درخواست لے کر گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون کی بالادستی کے لیے مریم نواز کی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں، ن لیگ کی حکومت میں مریم نواز پیچھے رہ کر صحت و تعلیم کے لیے کام کیا۔ موجودہ حکومت اس طرح کی چھوٹی حرکتیں کرتی رہتی ہے جس کا جواب الیکشن کمیشن سے مل گیا ہے۔
یاد رہے کہ مسلم لیگ ن کی تنظیم نو کا اعلان چار مئی 2019 کو کیا گیا تھا جس کے مطابق شاہد خاقان عباسی کو سینیئر نائب صدر اور مریم نواز سمیت سولہ دیگر رہنمائوں کو نائب صدور اور احسن اقبال کو سیکرٹری جنرل مقرر کیا گیا تھا۔