اوپن ٹرائل کریں تاکہ پتہ چلے
Reading Time: 2 minutes
پاکستان کی احتساب عدالت میں ایل این جی کیس میں گرفتار سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بیان دیا ہے کہ نیب نے تماشا بنایا ہوا ہے، دو افسران کو دھمکا کر وعدہ معاف گواہ بنایا گیا جتنا ریمانڈ مانگتے ہیں دیدیں، بنانا ری پبلک ہے اوپن کورٹ میں ٹرائل کریں لوگوں کو پتہ چلے کہ پولیٹیکل انجینئرنگ ہورہی ہے۔
ایل این جی کیس میں نیب حکام نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل اور عمران الحق کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی عدالت میں پیش کیا۔
نیب کی جانب سے شاہد خاقان عباسی اور دیگر ملزمان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔ عدالت نے مزید جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سابق وزیراعظم، سابق مشیر خزانہ اور سابق ایم ڈی پی ایس او کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
عدالت نے نیب کو تینوں ملزمان کو 11 اکتوبر کو دوبارہ پیش کرنے کا بھی حکم دیا۔
شاہد خاقان عباسی نے 9 صفحات پر مشتمل تحریری بیان عدالت میں جمع کرا دیا جب کہ دوران سماعت سابق وزیراعظم خود روسٹرم پر آگئے اور جج محمد بشیر سے کہا کہ ’نیب نے تماشہ بنایا ہوا ہے، دو افسروں کو دھمکا کر وعدہ معاف گواہ بنایا ہے۔‘
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’یہ جتنا ریمانڈ مانگ رہے ہیں ان کو دے دیں، بنانا ری پبلک بنائی ہوئی ہے۔ ان عدالتوں میں کوئی انصاف نہیں ہے، جہاں ریاست سرکاری افسران پر دباؤ ڈالے گی وہاں کون سا انصاف رہ جاتا ہے، ٹرائل کریں اوپن کورٹ میں لائیو (براہ راست)، تاکہ لوگوں کو پتہ چلے ملک میں کیا ہو رہا ہے، یہ پولیٹیکل انجینئرنگ ہے۔‘
شاہد خاقان عباسی نے نیب تفتیشی کی جانب سے بدسلوکی (مین ہینڈلنگ) کیے جانے کے سوال پر جواب دیا کہ ’میرے ساتھ مین ہینڈلنگ نہیں ہوئی، یہ (نیب والے) جو ایکسپرٹ لائے تھے میں اسے ہینڈل کرنے لگا تھا، نیب کے اس شخص کے ساتھ ’مین ہینڈلنگ‘ کرنی بھی چاہیے تھی، میں نے ’مین ہینڈل‘ کیا نہیں ہے لیکن کرنا چاہیے تھا۔
صحافی نے سوال کیا کہ عباسی صاحب کیا آپ کو گلاس مارا گیا؟ اس پر سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جو گلاس مارے گا اسے میں جو گلاس ماروں گا وہ دیکھیے گا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا ’نیب نے 8 کیسز سے متعلق پوچھ گچھ کی، نیب نے منی لانڈرنگ، اثاثہ جات اور بے نامی پراپرٹیز کی بھی تفتیش کی، ایل این جی معاہدے کے ذریعے پاکستان کے ایک کھرب روپے بچائے قومی خزانے کے اربوں روپے بچانا میرا جرم ہے۔‘