’بیوی کو پھول نہیں خرچہ دیں‘
Reading Time: 2 minutesرپورٹ : ج ع
پاکستان کی سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ بازار سے صرف پھول خرید کر بھیج دیں تو بیوی میکے سے گھر واپس آجائے گی ایسا نہیں ہوگا، بیوی کو چاند ستارے نہیں نان نفقہ چاہیے ہوتا ہے۔
جسٹس مشیر عالم اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بیوی کو میکے سے گھر واپس لانے سے متعلق شوہر کی درخواست پر سماعت کی۔ بھکر کے رہائشی عمر دراز نے سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا تھا۔
عمر دراز کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے مؤکل نے بیوی کو طلاق نہیں دی لیکن وہ شوہر کے ساتھ رہنا نہیں چاہتی۔ جسٹس قاضی فائز نے پوچھا کیا وہ طلاق لینا چاہتی ہے، بیوی تو چاہتی ہے شادی قائم رہے۔ ’ایسا تو نہیں ہوگا کہ بازار سے صرف پھول لے کر بھیج دیں تو بیوی واپس آ جائے گی، ان کی بیوی نان نفقہ مانگ رہی ہے، بچی کو چاند ستارے نہیں چاہئیں، عید بکر عید پر اس کے لیے کپڑے بھیج دیا کریں کچھ تو ایسا کریں۔‘
جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ عدالتوں میں ایسے معاملات حل نہیں ہوتے، بیوی کو خرچہ دے کر اپنی طرف مائل کریں، پیار محبت سے بیوی کو کوئی چیز تو بھیجیں، عورت کو بھی پتا چلے کہ شوہر پیار کرتا ہے، عورت کو پتا چلے کہ اس کا شوہر عدالتوں میں گھر کی عزت نہیں کھینچ کے لے جاتا۔
جسٹس قاضی فائز عیسی نے شوہر عمر دراز کے وکیل سے پوچھا کہ کیا آپ شادی شدہ ہیں؟ وکیل صفائی نے بتایا کہ وہ شادی شدہ ہیں۔
جسٹس مشیر عالم نے وکیل سے کہا کہ ’اپنے موکل عمر دراز کو بھی گُرسکھائیں کہ بیوی کو کیسے خوش رکھا جاتا ہے۔‘
عدالت نے قرار دیا کہ درخواست گزار بھی بیوی کے ساتھ رہنا چاہتا ہے اور بیوی بھی علیحدگی نہیں چاہتی۔ ’درخواست گزار اب بھی بیوی اور بچوں سے پیار کرتا ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے معاملے کو آپس میں ملک بیٹھ کر حل کی یقین دہانی کرائی ہے۔‘
عدالت نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر معاملہ نمٹا دیا۔