پاکستان

توقع ہے مارچ میں فوج غیرجانبدار رہے گی

اکتوبر 12, 2019 2 min

توقع ہے مارچ میں فوج غیرجانبدار رہے گی

Reading Time: 2 minutes

پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعت جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ حکومتی ایوانوں کی بے چینی سے جو حالات بن رہے ہیں اس سے واضح ہے کہ ان کے آزادی مارچ کے مقاصد حاصل ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اب بھی وقت ہے حکومت مستعفی ہو جائے۔ مولانا نے توقع ظاہر کی ہے کہ فوج ان کے آزادی مارچ پر غیر جانبدار رہے گی۔ ”جس طرح آرمی کی سوچ ہے وہ اس معاملہ میں غیر جانبدار رہے گی۔“

راولپنڈی سے صحافی یاسر حکیم کے مطابق جامعہ اسلامیہ صدر راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے مطالبات اور اہداف کا تعین کر لیا ہے جن میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی لیکن اگر کوئی مفاہمانہ کردار ادا کرنے کے لیے آئے گا تو منفی رویہ بھی اختیار نہیں کریں گے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ فوج نے سیاسی معاملات میں نہ آنے کا فیصلہ کیا ہے توقع رکھتے ہیں کہ جس طرح ان کی سوچ غیر جانبدارانہ ہے وہ غیر جانبدار رہیں گے۔

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پہلے کہتے تھے کہ آئیں ہم حلوہ، بریانی اورکنٹینر دیں گے اب تبدیلی آ گئی ہے کہتے ہیں سڑکوں سے نہیں گزرنے دیں گے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ وہ اسلام آباد پہنچ کر بتائیں گے کتنے دن وہاں بیٹھیں ہے، تحریک مل کر چلائیں گے جو حالات اس وقت ملک میں بن چکے ہیں بتا رہے ہیں کہ آزادی مارچ کا مقصد حاصل ہو جائے گا۔

مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ کوئی ادارہ ہمارے پرامن جذبات کو کمزوری نہ سمجھے، قوم کا ووٹ چوری کرکے جبرا کسی کو مسلط ہونے کا حق نہیں ہے۔

”پہلے دن سے اس حکومت کو حق حکمرانی دینے سے انکار کیا ہم ان کا حق حکمرانی تسلیم نہیں کرتے ان کو مستعفی ہونا پڑےگا۔“

مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ دعوے کیے گئے کہ بیرون ممالک سے لوگ نوکریاں کرنے پاکستان آئیں گے لیکن ایک سال میں صرف دو بندے چیئرمین ایف بی آر اور گورنر سٹیٹ بینک نوکری کرنے لائے گئے۔

ان سے سوال کیا گیا کہ کیا فوجی قیادت نے مفاہمت کے لیے رابطہ کیا تو وہ ثالثی قبول کر لیں گے؟ مولانا نے جواب دیا کہ ”ہم نے اپنے مطالبات و مقاصد طے کرلیے ہیں ان میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی لیکن اگر وہ ثالثی کرانا چاہتے ہیں تو ہم منفی جواب نہیں دیں گے۔“

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ”ہماری اطلاعات ہے فوج سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرنا چاہتی۔ سیاسی معاملات سیاسی محاز پر طہ ہونا چاہیے۔ کوئی بھی فوج سے تصادم نہیں چاہتا۔“

مولانا کا کہنا تھا کہ پورے ملک سے کارکنوں کی بڑی تعداد آرہی ہے اور وہ توقع رکھتے ہیں جیسے ان کی سوچ ہے، فوج غیر جانبدار رہے گی۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے