اینکرز توہین عدالت: چیئرمین پیمرا کی سرزنش
Reading Time: 2 minutesپاکستان میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدلیہ مخالف پروگرام کرنے پر ٹی وی اینکرز کو جاری کیے توہین عدالت نوٹس کی سماعت کے بعد پروگرام کی سی ڈیز اور ٹرانسکرپٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پیمرا کے چیئرمین سے کہا کہ کیا عدالت نے آپ کو اینکروں، تجزیہ کاروں کے خلاف ڈائریکشن دی تھی؟
کیوں تمام ایگزیکٹو اتھارٹیز اور ریگولیٹرز اپنا کام نہیں کرتے؟ آپ کام نہیں کرتے اسی لیے عدالتوں پر کیسز کا بوجھ ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہا آپ کام نہیں کرتے، عدالتی فیصلوں کا انتظار کرتے ہیں اور پھر اس کو مس یوز کرتے ہیں، آپ نے بظاہر توہین عدالت کی ہے، اگر آپ کو کوئی ابہام تھا تو آپ درخواست دائر کر کے عدالت سے پوچھ سکتے تھے، قانون میں بتا دیں کہ پیمرا کوئی ڈائریکٹو جاری کر سکتا ہے؟
چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا آپ کو وفاقی حکومت نے کوئی ہدایات جاری کی تھیں؟ آپ کے پاس بہت اختیارات ہیں مگر اس طرح کی ڈائریکشنز دینے کا اختیار نہیں۔
چیف جسٹس نے پیمرا کے سربراہ سے کہا کہ آپ پاس بے پناہ اختیارات ہیں، آپ عدالت کا نام استعمال نہ کریں۔ تحریری جواب دیں کہ عدالت کو اس معاملے میں کیوں گھسیٹا گیا؟ آپ کو اس بات کا اختیار کس نے دیا کہ آپ کہیں کہ ایک اینکر کسی دوسرے پروگرام میں نہیں جائے گا، کیا اتھارٹی اس بات کا فیصلہ کرے گی کہ کس کا کردار اچھا ہے اور وہ ٹی وی پر آ سکتا ہے؟ میرے بارے میں کوئی جعلی خبریں چلاتا ہے تو مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
’عدالت میں زیر سماعت کیس پر کوئی یہ تاثر دے کہ پیسے چل گئے ہیں اور ڈیل ہو گئی ہے تو یہ خلاف ورزی ہے۔‘
چیف جسٹس نے پیمرا کے سربراہ سے کہا کہ آپ کو اس بات پر شوکاز نوٹس جاری کر سکتے ہیں۔ آپ نے کہا کہ پڑھے لکھے لوگوں کو لائیں، ہو سکتا ہے کہ ایک ان پڑھ مزدور کا بہت زیادہ wisdom ہو۔
ہم نے صرف عدالت میں زیر سماعت معاملے کے حوالے سے ڈائریکٹو جاری کیا، چئیرمین پیمرا
ایسی بات پر آپ متعلقہ چینل کا لائسنس منسوخ کریں، چیف جسٹس
آپ کو قانون نے بہت اختیارات دیے ہیں، آپ اس کے تحت کاروائی کریں، چیف جسٹس
عدالتوں کو سکینڈلائز کرنے پر کون سا قانون لاگو ہوتا ہے، چیف جسٹس
اس حوالے سے کوڈ آف کنڈکٹ موجود ہے، وکیل
یہ چیئرمین پیمرا کو پڑھنے کے لیے دیں، چیف جسٹس کی ہدائت
جوڈیشری کو malign کرنے والوں کے خلاف اب تک کیا کارروائی کی؟ چیف جسٹس
اس معاملے پر اب تک 70 شوکاز نوٹسز جاری کیے ہیں، چیف جسٹس
بول ٹی وی کے سی ای او کدھر ہیں؟
وہ نہیں آئے، شائد ان کو بلایا ہی نہیں گیا، راجہ رضوان عباسی
آپ پروگرامز کے ٹرانسکرپٹ لائیں اور خود بتائیں کہ کیا اس میں کی گئی باتیں درست ہیں؟ چیف جسٹس
محمد مالک کو بھی اپنے پروگرام کا ٹرانسکرپٹ اور سی ڈی جمع کرانے کی ہدایت
دنیا میں یہ کہیں نہیں ہوتا کہ عدالت ایک فیصلہ کرتی ہے تو اس جج کو متنازع بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
عدالت نے چیئرمین پیمرا کو بھی ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت کر رکھی ہے۔
عدالت نے اینکرز محمدمالک، کاشف عباسی،حامدمیر اورعامرمتین کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔
ہائیکورٹ نے نواز شریف طبی ضمانت کے مقدمے میں ڈیل کے الزامات لگانے پر نوٹس لیا تھا۔