پاکستان

نواز شریف دو ماہ کے لیے ضمانت پر رہا

اکتوبر 29, 2019 3 min

نواز شریف دو ماہ کے لیے ضمانت پر رہا

Reading Time: 3 minutes

اسلام آباد ہائی کورٹ میں العزیزیہ ریفرنس کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو طبی بنیادوں پر دو ماہ کے لیے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔

اس سے قبل جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا تھا کہ ملک میں اس کیس کے حوالے سے ایسا ماحول بنا دیا گیا ہے کہ جیسے کوئی بھی فیصلہ ہوا وہ ڈیل کے تحت ہوگا۔

عدالت کو سابق وزیراعظم نواز شریف کے صحت سے متعلق رپورٹ پیش کرتے ہوئے میڈیکل بورڈ کے سربراہ نے عدالت کو کہا کہ ہائپر ٹینشن اور دل کے عارضہ سمیت نواز شریف کئی مہلک امراض میں مبتلا ہیں۔

سنیچر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف کی ضمانت کی درخواست سے متعلق ایک متفرق درخواست دائر ہوئی جس میں استدعا کی گئی کہ سابق وزیر اعظم کی صحت تشویشناک ہے اور ان کی ضمانت کی درخواست پر سماعت آج ہی کی جائے۔

اس سے قبل جمعے کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں طبی بنیادوں پر آج منگل تک عبوری ضمانت منظور کی تھی۔

عدالت کی جانب سے طلب کرنے پروزیراعلیٰ عثمان بزدار پیش ہوئے، ان کے ساتھ نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان ، قومی احتساب بیورو کی ٹیم بھی موجود تھی۔

گذشتہ ہفتے سابق وزیراعظم کے بھائی اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے اس کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت کی استدعا کی تھی۔

پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے اس کیس کی سماعت کرنے والے جسٹس عامر فاروق اور اور جسٹس محسن اختر کیانی کو بتایا کہ نواز شریف کو مکمل سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔

سماعت کے وقت وزیراعلیٰ پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ گذشتہ ایک برس میں آٹھ جیلوں کا دورہ کیا ہے اور 600 قیدیوں کے جرمانے معاف کروائے ہیں۔

عثمان بزدار نے عدالت کو بتایا کہ جیل کی نظام کی بہتری کے لیے کام ہورہا ہے۔ ان کے مطابق پیرول ایکٹ کابینہ کے سامنے ہے اور اس پر قانون سازی کی جارہی ہے۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ جیلوں میں کئی قیدی بیماریوں کا شکار ہیں، طبی سہولیات کے ضرورتمند قیدیوں کی فہرست مرتب کی جائے۔

میڈیکل بورڈ کے سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ گذشتہ روز 11 ڈاکٹروں پر مشتمل میڈیکل بورڈ کا گیارہواں اجلاس ہوا۔

میڈیکل بورڈ کے سربراہ کے مطابق کہ پلیٹلیٹس بڑھانے کے لیے ادویات کا کورس مکمل کر لیا گیا ہے، نواز شریف کے پلیٹلیٹس چالیس ہزار تک بڑھے ہیں۔

نواز شریف کے ذاتی معالج اور میڈیکل بورڈ کے رکن ڈاکٹر عدنان نے عدالت کو بتایا کہ  نواز شریف کے حوالے سے بورڈ نے ان کے پورے جسم کے سکین اور بون میرو کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈاکٹر عدنان نے کہا ’بیس برس میں نواز شریف کی حالت کبھی اتنی تشویشناک نہیں دیکھی، ان کی زندگی کو شدید خطرہ لاحق ہے۔‘

سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ 26 اکتوبر کی میڈیکل رپورٹ کے مطابق نواز شریف کا دل مکمل طور پر خون پمپ نہیں کر رہا۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ نواز شریف کو ایک چھت کے نیچے تمام میڈیکل سہولیات ملنا ضروری ہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے خواجہ حارث سے سوال کیا کہ کیا آپ علاج سے مطمئن نہیں جس پر خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ جی اب تک نواز شریف کی جو کنڈیشن ہے وہ ظاہر کرتی ہے کہ علاج تسلی بخش نہیں۔

 خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ اگر نواز شریف کی سزا پر عملدرآمد کرانا ہے تو اس کے لیے انکا صحت مند ہونا ضروری ہے۔

وکیل نے عدالت سے استدعا کی نواز شریف کو ان کی مرضی کے ڈاکٹرز سے علاج کرانے کی اجازت ملنی چاہیے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے