نواز شریف کی درخواست قابل سماعت ہے
Reading Time: 2 minutesپاکستان میں لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کے خلاف درخواست کو قابل سماعت قرار دیا ہے۔ حکومت نے درخواست کو ناقابل سماعت کہا تھا اور عدالت سے اس کو مسترد کرنے کی استدعا کی تھی۔
اس سے قبل جمعہ کو عدالت نے حکومت کے جواب کی ایک نقل ن لیگ کے وکیل کو بھی پڑھنے کے لیے فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔
قبل ازیں جمعرات کو عدالت نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست کی سماعت کے دوران سوال کیا تھا کہ بتایا جائے وفاقی حکومت نے کس قانون کے تحت سابق وزیراعظم کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے شرائط طے کیں؟۔
جسٹس باقر نجفی نے پوچھا کہ کون سا قانون وفاقی حکومت کو یہ اجازت دیتا ہے کہ وہ ملزم کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے شرائط طے کرے۔
جمعرات کو لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے مسلم لیگ ن کی درخواست پر سماعت کی۔
نواز شریف کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ لاہور ہائی کورٹ سے نواز شریف کی بیماری کی بنیاد پر ضمانت منظور ہو چکی ہے جبکہ ضمانت منظور ہونے کے باوجود وفاقی وزارت داخلہ نے نام ای سی ایل سے نہیں نکالا۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نواز شریف سزا یافتہ ہونے کے باوجود بیمار اہلیہ کو چھوڑ کر بیٹی کے ساتھ پاکستان واپس آئے، ہائی کورٹ نے ضمانت منظور کرتے ہوئے ای سی ایل سے نکالنے کے حوالے سے کوئی قدغن نہیں لگائی، وفاقی کابینہ نے ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست پر شرائط عائد کر دی ہیں لہذا نواز شریف کا نام غیر مشروط طور پر نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا جائے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ حکومت نے کیا آرڈر کیے ہیں۔ امجد پرویز نے بتایا کہ حکومت نے ایک دفعہ باہر جانے کی اجازت دی ہے اور ساتھ یہ شرط عائد کی ہے کہ ساڑھے سات ارب روپے کا اینڈمنیٹی بانڈ جمع کروایا جائے۔
انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ سابق وزیر اعظم کے کچھ میڈیکل ٹیسٹ ایسے ہیں جو پاکستان میں میسر نہیں۔
وفاقی حکومت کے وکیل اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مخالفت کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار پر اعتراض اٹھا دیا۔
انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ یہ مقدمہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے دائرہ سماعت میں ہے تاہم عدالت نے اس اعتراض کو رد کر دیا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے پوچھا کہ بتایا جائے وفاقی حکومت نے کس قانون کے تحت نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے شرائط طے کیں کون سا قانون وفاقی حکومت کو یہ اجازت دیتا ہے کہ وہ ملزم کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے شرائط طے کرے ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایااس حوالے جواب جمع کروانے کے لیے مہلت دی جائے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے ن لیگ کے وکیل سے پوچھا کہ کیا نواز شریف بیرون ملک جانا بھی چاہتے ہیں یا نہیں؟ امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ وہ ہدایات لے کر جواب جمع کروائیں گے۔
لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت سے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے سماعت جمعہ تک ملتوی کر دی تھی۔