منظور پشتین کا پریس کلب میں داخلہ کس نے بند کرایا؟
Reading Time: < 1 minuteپاکستان میں انسانی حقوق اور قبائلی علاقوں میں پشتونوں کے خلاف ریاستی جبر بند کرانے کے لیے آواز اٹھانے والے منظور پشتین کو سنیچر کی شام اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔
منظور پشتین کو اسلام آباد کے بزرگ صحافیوں نے اپنی ہفتہ وار بیٹھک میں آف دی ریکارڈ گفتگو کے لیے دعوت دی تھی۔
سینیئرصحافی محمد الیاس خان نے ایک ٹویٹ میں بتایا ہے کہ پریس کب کی لائبریری میں منعقد ہونے والے اس پروگرام کو روکنے کے لیے پہلے یہ کہا گیا کہ منظور پشتین کو گرفتار کیا جا سکتا ہے تاہم پی ٹی ایم رہنما نے جب یہ کہا کہ وہ اس کے لیے تیار ہیں تو پریس کلب انتظامیہ نے لائبریری کو تالے لگا دیے۔
روزنامہ ڈان کے سابق ایڈیٹر اور بزرگ صحافی ضیا الدین کی سربراہی تمام سینیئر صحافیوں نے پریس کلب میں داخلے سے روکے جانے کے بعد کلب کے بالمقابل بچوں کے پارک میں حلقہ بنایا اور منظور پشتین سے گفتگو کی۔
سڑک پر پولیس کی ایک وین اور درجنوں اہلکار کھڑے رہے۔ سادہ کپڑوں میں قریب گھومنے والے خفیہ ایجنسیوں کے ہرکاروں نے بھی شرکا کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کی۔
ملک بھر کے صحافیوں اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے افراد نے اسلام آباد پریس کلب کی انتظامیہ کے رویے کی مذمت کرتے ہوئے سینیئر صحافیوں سے اظہار یکجہتی کیا ہے۔
یاد رہے کہ نیشنل پریس کلب کے صدر شکیل قرار اور ان کے گروپ کے کئی افراد کلب کے الیکشن سے قبل فوجی ترجمان سے ملاقاتیں کر کے ان کے ساتھ تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرتے رہے ہیں۔