پاکستان24

کیا ملک ریاض ہی حکومت ہے؟

دسمبر 5, 2019 2 min

کیا ملک ریاض ہی حکومت ہے؟

Reading Time: 2 minutes

پاکستان میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ ملک ریاض سے تفصیے کے بعد برطانیہ ملنے والی 190 ملین پاؤنڈ کی رقم سپریم کورٹ میں جمع ہو گی۔

بحریہ ٹاؤن کے ملک ریاض حسین نے ایک روز قبل ہی اپنے ٹویٹ کے ذریعے کہا تھا کہ برطانیہ میں انہوں نے جائیداد فروخت کر کے رقم سپریم کورٹ میں جمع کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

جمعرات کی شام وزیراعظم کے معاون شہزاد اکبر نے اپنی پریس کانفرنس میں تصدیق کی کہ 190 ملین پاؤنڈ کی رقم برطانیہ سے پاکستان کو ’ٹیلی گرافک ٹرانسفر‘ (ٹی ٹی) کے ذریعے موصول ہوئی ہے۔ 

پریس کانفرنس میں بیرسٹر شہزاد اکبر نے بتایا کہ ملک ریاض سے لی گئی 190 ملین پاؤنڈ کی رقم حکومت پاکستان کو منتقل کی گئی ہے تاہم پاکستان کی حکومت ایک رازداری کے حلف نامے پر دستخط کرنے کے بعد اس تصفیے کی تفصیلات نہیں بتا سکتے ہیں۔ 

شہزاد اکبر نے کہا کہ یہ پہلی دفعہ ہوا ہے کہ ملک کو اتنی زیادہ رقم واپس ملی ہو تاہم وہ ملک ریاض کے ساتھ اپنے ذاتی اور تحریک انصاف کی حکومت کے گٹھ جوڑ سے متعلق کئی سوالات کے جواب دینے میں ناکام رہے۔

خیال رہے کہ بحریہ ٹاؤن کے ملک ریاض ہر جماعت کی حکومت کے قریب ہوتے ہیں اور ماضی میں ان کے پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی حکومتوں میں بھی اثر و رسوخ رہا ہے۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو سنہ 2016 میں دیے گئے ایک انٹرویو میں ملک ریاض نے دعوی کیا تھا کہ ملک کی فوج کے سربراہ کو لگانے میں بھی ان کا کردار ہوتا ہے تاہم بعد ازاں انہوں نے اپنے بیان سے راہ فرار اختیار کی اور روئٹرز کو اپنی خبر واپس لینا پڑی تھی۔

ملک ریاض کے کراچی میں بحریہ ٹاؤن کے پراجیکٹ کو سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے قبضے کی زمین پر غیر قانونی تعمیرات قرار دیا تھا تاہم بعد ازاں جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں عمل درآمد بینچ نے فیصلے پر عمل کرانے کے بجائے ملک ریاض کو زمین کی قیمت 460 ارب روپے ادا کرنے کی ہدایت کی تھی۔

پاکستان میں آج تک بحریہ ٹاؤن کے ملک ریاض کے خلاف نیب کے کسی ریفرنس میں پیش رفت ہوئی ہے اور نہ ہی کسی عدالت کے فیصلے پر عمل ہو سکا ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے