پاکستان پاکستان24

پاکستانی فوج کو ڈان اخبار سے مسئلہ کیا ہے؟

دسمبر 9, 2019 2 min

پاکستانی فوج کو ڈان اخبار سے مسئلہ کیا ہے؟

Reading Time: 2 minutes

پاکستان میں فوج کے ترجمان نے انگریزی کے معتبر جریدے روزنامہ ڈان کی ایک خبر کو غلط قرار دیا ہے اور اس کی تردید جاری کی ہے۔

ڈان اخبار کے خلاف گذشتہ ہفتے میں اسلام آباد دفتر کے باہر دو بار احتجاج کیا گیا اور فوج کے حق میں نعرے بازی کی گئی ہے۔

پیر کو فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے ڈان اخبار کی خبر کے تراشے منسلک کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں اس خبر کی تردید کی ہے کہ پاکستان اور ایران کی مسلح افواج نے مشترکہ پیٹرولنگ کی ہے ۔

فوج کے ترجمان نے کہا کہ ان اطلاعات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ ’پاک ایران سرحد پر دونوں ممالک کی فورسز کی جانب سے کسی قسم کی مشترکہ پیٹرولنگ نہیں ہو رہی۔‘

میجر جنرل آصف غفور نے لکھا کہ مشترکہ آپریشن کی ضرورت ہوئی تو دونوں فورسز اپنے اپنے علاقوں میں پیٹرولنگ اور آپریشنز خود کریں گی۔

فوجی ترجمان کی جانب سے ڈان اخبار کے تراشے ٹویٹ کر کے وضاحت کرنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے ان کو جواب میں لکھا ہے کہ یہ خبر تو سرکاری ریڈیو اور دیگر اخبارات نے بھی اسی طرح شائع کی ہے تو پھر صرف ڈان اخبار کا ہی تراشہ منسلک کر کے جواب کیوں دیا گیا؟

فوج کے ترجمان کی تردید کو ری ٹویٹ کرکے ڈان اخبار کے ایڈیٹر ظفر عباس نے کہا ہے کہ اُنھوں نے ڈی جی آئی ایس پی آر کے اس پوائنٹ کو نوٹ کیا ہے۔

ظفر عباس کی ٹویٹ میں کہا گیا کہ یہ غلط فہمی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹیڈ پریس آف پاکستان یعنی اے پی پی کی طرف سے جاری کی گئی تصویر کے کیپشن کی وجہ سے ہوئی جس میں پاکستان اور ایران کی مشترکہ پیٹرولنگ لکھا تھا۔

ڈان کے ایڈیٹر نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ریڈیو پاکستان کی طرف سے یہ ٹویٹ کی گئی تھی۔

ظفر عباس نے ڈی جی آئی ایس پی آر کو جواب میں لکھا ہے اس بیان کی روشنی میں ڈان اپنی خبر میں تصیح کر رہا ہے۔

ریڈیو پاکستان کی انتظامیہ کی طرف سے ابھی تک اس خبر سے متعلق کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

قبل ازیں ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ’ارنا‘ نے بھی مشترکہ سرحدی گشت کی خبر کو شائع کیا تھا لیکن پاکستانی میڈیا کا حوالہ دیا تھا۔

سوشل میڈیا پر ڈی جی آئی ایس پی آر کے ٹویٹ کے بعد دلچسپ ردعمل سامنے آیا ہے اور ہزاروں صحافیوں اور صارفین نے تبصرے کیے ہیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے