شاہد خاقان عباسی نے سپیکر کو جواب دے دیا
Reading Time: 2 minutesپاکستان کی قومی اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن نے انڈیا کی طرف سے مسلمانوں کے علاوہ دوسرے مذاہب کے لوگوں کو شہریت دینے کی مذمت کی۔ ایوان نے طلبا یونینز کی بحالی پر اتفاق کیا۔
پروڈکشن آرڈرز پر شاہد خاقان عباسی اور خواجہ سعد رفیق کی اجلاس میں شرکت کی۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سپیکر کے پروڈکشن آرڈرز پر نہیں عدالت کے فیصلے پر ایوان آیا ہوں، رانا ثنااللہ کے پروڈکشن آرڈرز بھی جاری کریں۔
قومی اسمبلی اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن نے متفقہ طورپر بھارت کے خلاف ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی طرف سے مسلمانوں کے علاوہ دیگر مذاہب کے لوگوں کے لئے شہریت دینے کا بل لوک سبھا میں پیش کرنا بنیادی انسانی حقوق اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ قرارداد شیریں مزاری نے پیش کی۔
قومی اسمبلی نے لیگی رکن کھیل داس کوہستانی کے نجی بل کو بھی متفقہ طورپر قائمہ کمیٹی میں زیر غور لانے کی منظوری دی جس میں طلبہ یونینز کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا ہے طلبہ یونین بحالی پر اتفاق ہے۔
گرفتار لیگی ارکان شاہد خاقان عباسی اور خواجہ سعد رفیق پروڈکشن آرڈرز پر اجلاس میں شریک ہوئے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کیا کیا جائے جہاں سپیکر ہی پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے میں رکاوٹ بن جائے، مجھے میرے خطوط کے جواب میں کہا میں چاہوں تو آپ کو اجلاس میں بلاؤں یا نہ بلاؤں۔ میں آج بھی آپ کے پرروڈ کشن آرڈرز پر نہیں عدالت کے فیصلے پر یہاں آیا ہوں۔
سپیکر نے جواب دیا کہ آپ کی درخواست پر میں دستخط کئے آپ تب ہی پروڈکشن آرڈرز پر اجلاس میں آئے ہیں۔
اس عمر نے کہا کہ سپیکر صاحب آپ بالکل ٹھیک میرٹ پر کام کررہے ہیں اپوزیشن کی بلیک میلنگ میں آنے کی ضرورت نہیں۔
خواجہ سعدرفیق نے کہا کہ رانا ثنا اللہ کے بھی پروڈکشن آرڈرز جاری کئے جائیں۔
شاہد خاقان عباسی کی طرف سے رانا ثنا اللہ کے پروڈکشن آرڈرز جاری نہ کرنے کے خلاف ایوان سے چلے جانے پر مسلم لیگ ن ایوان سے واک آوٹ کرگئی۔
شاہد خاقان نے سپیکر کو مخاطب کر کے کہا کہ میرے خط کے جواب میں جو آپ نے لکھا وہ اسمبلی کی لائبریری میں رکھواؤں گا تاکہ مستقبل میں لوگ دیکھ سکیں کہ یہاں کیا ہوتا رہا ”آپ نے کہا کہ میں فیصلہ کروں گا کہ کس نے اسمبلی میں آنا ہے اور اگر پروڈکشن آرڈر جاری کرانا ہے تو عدالت جاؤ۔“
سپیکر نے قومی اسمبلی اجلاس جمعہ ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا۔